Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ وَ قُوْدُ النَّارِۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز نہ کام آئیں گے عَنْھُمْ : ان کے اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ھُمْ : وہ وَقُوْدُ : ایندھن النَّارِ : آگ (دوزخ)
بلاشبہ جو لوگ کفر کرتے ہیں انہیں اللہ کے مقابلے میں نہ ان کا مال کام آئے گا اور نہ اولاد۔ یہ دوزخ کا ایندھن ہیں
لغات القرآن آیت نمبر 10 تا 13 لن تغنی (ہرگز کام نہ آئے گا) وقود (ایندھن) داب (طریقہ، دستور) اٰل (اولاد۔ کسی کو مان کر اس کے پیچھے چلنے والے) ستغلبون (عنقریب تم مغلوب کئے جاؤ گے) تحشرون (تم جمع کئے جاؤ گے) فئتین (دوجماعتیں (فئة۔ جماعت) (التقتا (آپس میں دونوں مقابل ہوئے) اخرٰی (دوسری) یرون (وہ دیکھتے ہیں) مثلیھم (اپنے سے دوگنے (مثلی اصل میں مثلین تھا نون گر گیا) رای العین ( دیکھنے والی آنکھ) عبرۃ (نصیحت ، سبق) اولی الابصار (آنکھوں والے (اولو، والا ابصار، بصر) آنکھیں) ۔ تشریح : آیت نمبر 10 تا 13 نخران سے عیسائیوں کا جو وفد نبی کریم ﷺ سے مذہبی بحث ومناظرہ کے لئے آیا ہوا تھا خطاب ان ہی سے ہے کہ تمام دلیلوں سے اسلام کی سچائی ثابت ہوچکی ہے۔ بادشاہ اور رئیسوں کے دربار کے اعزاز واکرام اور مال و دولت کا لالچ تمہیں اسلام قبول کرلینے سے روک رہا ہے عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب بادشاہ اور سردار مسلمانوں سے مغلوب ہوں گے جس طرح بھ بس اور نہتے مسلمانوں نے اللہ کی مدد اور حمایت سے غزوہ بدر میں مکہ کے کافروں کا غرور خاک میں ملادیا تھا اسی طرح وہ ہوں گے اور دنیا کی رسوائیوں اور آخرت کی سزا سے انہیں اور تمہیں کوئی نہ بچاسکے گا۔ فرمایا جارہا ہے کہ اب اسی کو فتح و کامرانی عطا ہوگی جو نبی کریم ﷺ کی رسالت ونبوت پر ایمان لائے گا۔ اللہ کا دستور یہ ہے کہ وہ نبیوں کے جھٹلانے والوں کو درس عبرت بنادیتا ہے جس طرح فرعون کے ساتھیوں ، حمایتیوں اور ان سے پہلے لوگوں کی زندگی کو نشان عبرت بنادیا گیا ہے۔
Top