Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بلاشہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے آنے جانے میں عقل و فکر رکھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
لغات القرآن آیت نمبر 190 تا 195 قیام (کھڑے ہوئے) کفر (اتاردے، دور کردے) قعود (بیٹھے ہوئے) مع الابرار (نیک لوگوں کے ساتھ) جنوب ( پہلوؤں (جنب کی جمع) لاتخزتا (ہمیں رسوا نہ کر) یتفکرون (وہ غوروفکر کرتے ہیں ) استجاب (قبول کیا) ماخلقت (تو نے پیدا نہیں کیا) لا اضیع (میں ضائع نہ کروں گا) ھٰذا باطل (اس کو بےفائدہ) عامل (کام کرنے والا) سبحٰنک (آپ کی ذات پاک ہے) اوذوا (ستائے گئے) اخزیت (تونے رسوا کردیا ) حسن التواب (بہترین ثواب) منادی (آواز دینے والا) ۔ تشریح : آیت نمبر 190 تا 195 اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ کائنات کی پیدائش میں غور فکر کرنے اور کھڑے ، بیٹھے اور پہلوؤں پر لیٹے اللہ کا ذکر کرنے والے اہل عقل و دانش ہیں اور جب وہ اس کائنات پر غور کرتے ہیں تو بےساختہ ان کی زبانوں پر یہ آجاتا ہے کہ اے پروردگار ہم کسی چیز کی مصلحت اور حقیقت کو سمجھیں یا نہ سمجھیں آپ نے کسی چیز کو بےکار پیدا نہیں کیا۔ اس کائنات میں ساری طاقت وقدرت اے پروردگار آپ ہی کی ہے۔ ہمیں اس دنیا کی بھلائی کے ساتھ آخرت کی کامیابیاں عطا فرمائیے اور ہمیں دوزخ کی آگ سے بچالیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ ہمارے نبی کی تعلیم پر عمل کرنے والے ہیں ہم ان کو بہترین ثواب عطا فرماتے ہوئے ان کو دوزخ کی آگ سے محفوظ کردیں گے۔
Top