Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
اے نبی ﷺ ! اللہ کے منکروں کی شہروں میں یہ چلت پھرت اور بھاگ دوڑ آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔
لغات القرآن آیت نمبر 196 تا 200 لایغرنک (تجھے دھوکے میں نہ ڈال دے) سریع الحساب (جلد ھساب لینے والا) تقلب (آناجانا، چلت پھرت) اصبروا ( صبر کرو) البلاد (شہر (بلد کی جمع) صابروا (صبر دلاتے رہے) المھاد (ٹھکانا) رابطوا (لگے رہو) نزل (مہمان داری) تفلحون (تم کامیابی حاصل کرو گے) ۔ تشریح : آیت نمبر 196 تا 200 سورة آل عمران کو ان آیات پر ختم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ اور آپ کے جان نثاروں کو یہ بتایا ہے کہ کفار کی دنیاوی ترقی ملکوں میں چلت پھرت، بھاگ دوڑ اور نئی سج دھج کہیں کسی دھوکے میں نہ ڈال دے کیونکہ یہ ساری چیزیں وقتی بہاریں ہیں موسم بدلتے ہی ساری خوبصورتیاں اور یہ سج دھج ختم ہوکر رہ جائے گی اصل کا میابی آخرت کی کامیابی ہے جس کو وہاں کی کامیابی مل گئی وہی شخص کامیاب ہے لیکن اگر ایک شخص دنیا کی ساری دولت بھی سمیٹ لے اور آخرت کی اصل زندگی کے لئے وہ کچھ نہ کرے تو یہ چیزیں اس کی آخرت میں حسرت بن جائیں گی۔ آخر میں فرمایا کہ زندگی میں جو بھی حالات پیش آئیں ان کو نہایت صبر وشکر سے برداشت کیا جائے اور اپنے دوسرے بھائیوں کو بھی صبر دلایا جائے اور خوف الہی، تقویٰ اور پرہیز گاری کو زندگی کے تمام معاملات کی بنیاد بنالیا جائے تو دنیا اور آخرت میں ہر طرح کی کامیابیاں اور کامرانیاں عطا کی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو فکر آخرت نصیب فرمائے اور آخرت کی تمام کامیابیاں نصیب فرمائے ، آمین ثم آمین۔ واخردعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
Top