Baseerat-e-Quran - Al-Ahzaab : 41
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوا : یاد کرو تم اللّٰهَ : اللہ ذِكْرًا : یاد كَثِيْرًا : بکثرت
اے ایمان والو ! اللہ کو خوب کثرت سے یاد کرو
لغات القرآن : آیت نمبر 41 تا 44 اذکروا : یاد کرو سبحوا : تسبیح کرو۔ پاکیزگی بیان کرو بکرۃ : صبح اصیل : شام یصلی : وہ رحمتیں بھیجتا ہے تحیت : دعا اجر کریم : بڑا عزت والا اجر تشریح : آیت نمبر 41 تا 44 نبی کریم ﷺ کا نکاح حضرت زینب ؓ سے ہوتے ہی کفار و مشرکین اور منا فقین نے ہر طرف زبر دست ہنگامہ کھڑا کردیا۔ انہوں نے اپنی تیز زبانوں سے ا اس طرح پر پیگنڈہ کیا تا کہ اہل ایمان کے دلوں میں شک و شبہ پیدا ہوجائے ۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے ایمان والو ! کفار و مشرکین جس طرح اسلام اور نبی کریم ﷺ کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کررہے ہیں تم پنے عمل سے اس کا جواب اس طرح پیش کرو کہ رسول اللہ ﷺ کا سب سے بڑا احسان اور کرم مان کر ان کا بےانتہا ادب و احترام کرو اور خوب کثرت سے اللہ کا ذکر کر کے اپنی زبانوں کو اللہ کی یاد سے ترو تازہ رکھو تا کہ اللہ کی رحمتیں بھی نازل ہوں اور فرشتے بھی تمہارے لئے دعائیں کرتے رہیں ۔ اس طرح تم نہ صرف دنیا میں کامیاب و بامراد ہو جائو گے بلکہ تمہاری زندگی کے اندھیرے دور ہو کر عشق و محبت کے چراغ روشن ہوتے چلے جائے گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت مہربان اور کرم کرنے والا ہے ۔ اللہ کے ذکر کی کثرت سے یہ تو دنیا میں فائدہ ہوگا اور آخرت میں ان کو ایسی جنتوں میں داخل کیا جائے گا جہاں ہر طرف سلامتی اور محبت کی صدائیں سنائی دیں گی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر سلامتی بھیجیں گے۔ فرشتے ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کو سلام کریں گے اور مومن جب بھی آپس میں ملیں گے تو وہ ایک دوسرے کو سلام کرتے اور سلامتی بھیجتے رہیں گے اور ان کو جنت میں عزت و احترام کا مقام تیار ملے گا۔ قرآن کریم اور احادیث میں کثرت سے ذکر اللہ کرنے کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم پڑھنے ، کلمہ طیبہ کا ورد کرنے اور اس کی حمد ثنا سے زبانوں کو تروتازہ رکھنے کی تاکید فرمائی ہے۔ حدیث میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے تھے۔ چونکہ آپ ہر وقت اللہ کا ذکر فرمایا کرتے تھے اس لئے ” ذکر اللہ “ کے لئے کوئی خاص شرط نہیں ہے۔ آدمی پاک ہو یا نہ ہو ، صحت مند ہو یا بیمار دن ہو یا رات لیٹے، بیٹھے ، چلتے پھرتے ، صبح و شام اللہ کا ذکر کرتا رہے اور اس کی پاکیزگی بیان کرتا رہے ۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوں گی اور فرشتے بھی دعا کریں گے جس کی برکت سے علم و ہدایت کا نور نصب ہوجائے گا اور آخرت میں تو ساری رحمتیں اللہ کے نیک بندوں کے لئے مخصوص کردی جائیں گی۔ ایک دفعہ ایک صحابی ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ اسلام کے اعمال ، فرائض اور واجبات تو بہت ہیں مجھے آپ کوئی ایسی بات بتا دیجئے جس کو میں آسانی سے اختیار کرسکوں ۔ آپ نے فرمایا کہ تیری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے ترو تازہ رہنی چاہیے۔ (مسند احمد۔ ابن کثیر)
Top