Baseerat-e-Quran - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
کیا انہوں نے ( کوئی نقصان پہنچانے کی کارروائی) طے کرلی ہے تو ( یاد رکھو) ہم نے بھی ایک بات طے کر رکھی ہے۔
لغات القرآن آیت نمبر 79 تا 89 : ابرمو (انہوں نے ٹھان لی ، طے کرلی) یخرضوا (وہ گھستے ہیں) یلعبوا ( وہ کھیلتے ہیں) اصفح (در گزر کرلے ، منہ پھیر لے) سلام ( سلامتی ہو) ۔ تشریح : آیت نمبر 79 تا 89 : کفار مکہ اس بات سے بہت ڈرے ہوئے تھے کہ حضرت محمد ﷺ کی مقناطیسی شخصیت اور کلام الٰہی سے عرب کے نوجوان بڑی تیزی سے متاثر ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔ جو بھی ان کی زبان سے کلام سنتا ہے تو وہ فوراً ہی اسلام کی سچائی کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔ کفار قریش نے نہایت خاموشی سے مکہ کے اہم لوگوں کو ایک جگہ جمع کر کے ان سے خفیہ مشورے کرنا شروع کردیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اسی طرح ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہے اور اس تحریک کا مقابلہ نہ کیا تو مسلمان دندناتے پھریں گے اور سارا عرب مسلمان ہوجائے گا لہٰذا کوئی ایسی تدبیر کی جائے کہ ہم میں سے جس نے بھی اسلام قبول کرلیا ہے ہر رشتہ دار اور دوسرے رشتہ دار کو اس راستے سے روکنے کی کوشش کرے۔ اگر کسی غلام نے اس طرفقدم بڑھایا تو اس کا آقا پوری طاقت و قوت سے اس کو کچلنے اور روکنے کی کوشش کرے اور باہر سے آنے والے ہر شخص کو یہ سمجھا دیا جائے کہ ہمارے اندر ایک ایسا شخص آگیا ہے جو اپنی دیوانگی میں نئی نئی باتیں کررہا ہے لہٰذا اس کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ وہ گمراہ کر دے گا ۔ یہ اور اسی قسم کی بہت سی تدبیروں پر ایک خفیہ معاہدہ طے پا گیا اور ہر ایک نے اس معاہدے پر پوری دیانت داری سے عمل کرنے کی ٹھان لی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خفیہ تدبیروں اور اسلام کو مٹانے کی کوششوں کے متعلق یہ فرمایا ہے کہ اگر کفار نے اس بات کا پکا ارادہ کرلیا ہے کہ وہ لوگوں کو نبی کریم ﷺ اور قرآن کی طرف نہ آنے دیں گے اور دنیا سے اسلام کی ہر ممکن کوشش کریں گے تو ہم نے بھی ان کو سخت ترین سزائیں دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ فرمایا کہ ہم ان کی خفیہ تدبیروں اور رازوں سے اچھی طرح واقف ہیں ہم سب کچھ سنتے اور جانتے ہیں اور ہمارے فرشتے ہر وقت ان کے پاس ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اسے وہ لکھتے جا رہ ہیں جو قیامت کے دن ان کے سامنے آئے گا اور یہ اپنے انجام اور سخت سزاؤں سے نہ بچ سکیں گے۔ نبی کریم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ان کفار سے کہہ دیجئے کہ میں تو تمہاری بھلائی اور خیر خواہی میں تمہارے غلط عقیدوں کی اصلاح کرتا رہوں گا اور تم نے جو اللہ کے لئے بیٹے کا تصور گھڑ رکھا ہے کہ اس نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنا بیٹا بنایا ہوا ہے وہ بالکل غلط اور بےبنیاد ہے۔ اللہ کی ذات بیٹا ، بیٹی اور بیوی کے ہر تصور سے بےنیاز ہے اگر فرض کرلیا جائے کہ اللہ نے دنیا کے گناہوں کے کفارے کے لئے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بیٹا بنا کر بھیجا ہے۔ میں جو اللہ کا سب سے بڑا عبادت گزار ہوں اس کا پورا پورا احترام کرتے ہوئے میں تم سب سے پہلے اس کے سامنے اپنا سر جھکا دیتا لیکن یہ تصور بنیادی طور پر غلط ہے کیونکہ اللہ کے نہ تو کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی ۔ اللہ وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے۔ عراش الٰہی کا مالک و مختار ہے اس کا حکم ہر ایک پر چلتا ہے ۔ اسی کو قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ اس کی ذات ہر طرح کی تمام خوبیوں کا سر چشمہ ہے۔ ہر چیز اس کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہے وہی علم و حکمت والا ہے۔ قیامت میں صرف اسی کی حکمرانی ہوگی ۔ وہاں کسی کی محال نہ ہوگی کہ بغیر اجازت کسی کی سفارش بھی کی جاسکے۔ البتہ جن لوگوں نے دنیا میں حق کے کلمہ کو بلند کیا ہوگا یعنی دل اور زبان سے ایمان کا اقرار کیا ہوگا جیسے انبیاء کرام (علیہ السلام) ، صلحائے امت اور خاص خاص ممن بندے ان کو گناہگاروں کی سفارش کا اختیار دیا جائے گا کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں ان کی سفارش کریں ۔ فرمایا کہ کفار کے دل بھی اس بات کو جانتے ہیں کہ اس کائنات کا خالق ومالک صرف اللہ ہے اسی لئے اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ تمہیں کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو وہ بےساختہ کہہ اٹھیں گے کہ ہمیں اللہ نے پیدا کیا ہے۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! ان سے آپ کہئے کہ جب تمہارا خالق اللہ ہے تو پھر تم یہ منہ اٹھائے کدھر جا رہے ہو ؟ نبی کریم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ان کے کھیل کود اور تماشوں میں لگا رہنے یجئے بہت جلد ان پر ساری حقیقت کھل جائے گی ۔ اس وقت یہ اپنے اعمال پر شرمندہ ہوں گے۔ فرمایا کہ آپ اپنا خیر و فلاح کا مشن جاری رکھئے ۔ اگر وہ راستے کی رکاوٹ بن کر کھڑے ہوجائیں تو آپ نہایت سلامتی کے ساتھ ان کے پاس سے گزر جائیے اور ان سے در گزر کیجئے ، کیونکہ قیامت کا دن جو ان سے زیادہ دور نہیں ہے اس میں ہر بات کھل کر ان کے سامنے آجائے گی۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔۔۔۔
Top