Baseerat-e-Quran - Al-Maaida : 101
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئَلُوْا عَنْ اَشْیَآءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَسْئَلُوْا عَنْهَا حِیْنَ یُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَكُمْ١ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے لَا تَسْئَلُوْا : نہ پوچھو عَنْ : سے۔ متعلق اَشْيَآءَ : چیزیں اِنْ تُبْدَ : جو ظاہر کی جائیں لَكُمْ : تمہارے لیے تَسُؤْكُمْ : تمہیں بری لگیں وَاِنْ : اور اگر تَسْئَلُوْا : تم پوچھوگے عَنْهَا : ان کے متعلق حِيْنَ : جب يُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ : نازل کیا جارہا ہے قرآن تُبْدَ لَكُمْ : ظاہر کردی جائینگی تمہارے لیے عَفَا اللّٰهُ : اللہ نے درگزر کی عَنْهَا : اس سے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
اے ایمان والو ! ایسی چیزوں کے متعلق سوالات مت اٹھایا کرو کہ اگر وہ ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں گی۔ اگر تم ایسے وقت میں پوچھو گے جو نزول قرآن کا دور ہے تو (ممکن ہے) وہ باتیں تم پر کھول دی جائیں۔ اب تک جو کچھ تم نے کیا اللہ نے معاف کیا۔ اور اللہ معافی دینے والا اور برداشت کرنے والا ہے۔
آیت نمبر 101 تا 102 لغات القرآن : لاتسئلوا (تم نہ پوچھو) ۔ اشیآء (شیئ) ۔ چیزیں) ۔ تبدلکم (تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں) ۔ تسؤکم (تمہیں بری لگیں) ۔ حین (وقت۔ زمانہ) ۔ حلیم (برداشت کرنے والا) ۔ سال (پوچھا) ۔ اصبحوا (وہ ہوگئے) ۔ تشریح : بےکار اور اوٹ پٹانگ سوالات پوچھنے کا شوق ان دنوں بھی تھا اور آج بھی ہے۔ کسی نے کہا ہے کہ عاقلانہ سوالات عاقلانہ جوابات سے بہتر ہیں۔ بےکار سوالات جہالت اور حماقت کا ثبوت ہیں مگر پوچھنے والا اپنی علمیت اور عقلیت جمانا چاہتا ہے۔ یا پھر ایمان نہ لانے کا بہانہ ہے۔ یہ خلل اندازی ہے۔ یہ الجھنا بھی ہے اور الجھانا بھی۔ یہ محفل کو بدمزہ کرنا ہے اور سب کا وقت ضائع کرنا ہے۔ نبی کریم ﷺ فضول اور لایعنی سوالات کو ناپسند کرتے تھے ۔ آپ کی ایک حدیث ہے ” اللہ نے کچھ فرائض تم پر عائد کئے ہیں، انہیں ضائع نہ کرو۔ کچھ چیزوں کو حرام کردیا ہے۔ ان کے پاس نہ پھٹکو۔ کچھ حدود مقرر کی ہیں، انہیں نہ توڑو اور کچھ چیزوں کے متعلق خاموشی اختیار کی ہے کیونکہ وہ کسی چیز کو بھولتا نہیں ہے۔ ان کی کھوج کرید نہ کرو “ ۔ ان آیات میں کہا گیا ہے کہ یہ نزول قرآن کا دور ہے۔ اگر تم کوئی بےتکا سوال پوچھو گے تو ممکن ہے اس کا جواب بذریعہ وحی آجائے اور وحی تمہاری ذمہ داریوں میں اضافہ کر دے ۔ اب تک تمہارے فضول سوالات کا نوٹس اللہ نے نہیں لیا ہے۔ آئندہ شاید لے لے۔ اب تک وہ تمہیں معاف کرتا رہا ہے اور اپنے غصہ کو روکتا رہا ہے۔ وحی قرآنیہ کا دور ختم ہونے کے بعد اگر تم سوالات پوچھو گے تو جوابات نہ اللہ کی طرف سے آئیں گے نہ نبی ﷺ کی طرف سے۔ اب یہ کون سا گروہ تھا جو لایعنی سوالات اٹھایا کرتا تھا اور اس کی بدولت کافر کا کافر رہ گیا۔ قرینہ ہے کہ اشارہ بنی اسرائیل کی طرف ہے۔
Top