Baseerat-e-Quran - Al-Maaida : 111
وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ١ۚ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَوْحَيْتُ : میں نے دل میں ڈال دیا اِلَى : طرف الْحَوَارِيّٖنَ : حواری (جمع) اَنْ : کہ اٰمِنُوْا بِيْ : ایمان لاؤ مجھ پر وَبِرَسُوْلِيْ : اور میرے رسول پر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَاشْهَدْ : اور آپ گواہ رہیں بِاَنَّنَا : کہ بیشک ہم مُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور جب میں نے حواریوں کے دل میں القا کیا کہ مجھ پر اور میرے رسول (حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم ) پر ایمان لاؤ تو انہوں نے اقرار کیا کہ ہم ایمان لائے اور انہوں نے کہا گواہ رہو کہ ہم لوگ حلقہ اسلام میں داخل ہیں
آیت نمبر 111 تا 115 لغات القرآن : اوحیت (میں نے وحی کی) ۔ الحواریین (الحواری) ۔ مددگار۔ دوست۔ صحابی) ۔ امنوابی (مجھ پر ایمان لاؤ) ۔ اشھد (تو گواہ رہنا) ۔ مسلمون (مسلم) ۔ فرماں بردار) ۔ ھل یستطیع (کیا طاقت ہے ؟ ) ۔ مآئدۃ (دستر خوان (جس میں ہر طرح کے کھانے ہوں) ۔ ناکل (ہم کھائیں گے) ۔ تطمئن (اطمینان ہوجائے گا) ۔ صدقت (تو نے سچ کہا) نکون (ہم ہوجائیں گے) ۔ الشھدین (گواہی دینے والے) ۔ اللھم (اے میرے اللہ) ۔ انزل (اتاردے۔ نازل کر دے) ۔ عید (خوشی کا دن) ۔ ارزقنا (روزی دے دے) ۔ خیر الرازقین (بہترین رزق دینے والا) ۔ انی منزل (میں اتارنے والا ہوں) ۔ من یکفر (جو ناشکری کرے گا) ۔ اعذب (میں عذاب دوں گا۔ سزا دوں گا) ۔ احد (کوئی ایک) ۔ تشریح : صرف وعظ و نصیحت اور تبلیغ سے ایمان پیدا نہیں ہوتا جب تک اس کے لئے مسلسل عملی جدوجہد نہ کی جائے جس طرح دوا اس بات کی گارنٹی نہیں ہے کہ شفا ضرور ہوگی۔ مگر تدبیر اور اعلیٰ سے اعلیٰ تدبیر فرض ہے۔ کسی کے دل میں ایمان اتارنے کیلئے کیا کیا تدبیریں اختیار کی جائیں، کس کے دل میں ایمان اترے گا اور کون پھر بھی بد نصیب رہے گا وغیرہ وغیرہ۔ ان سارے سوالات کا جواب یہ ہے۔ یہ اس کی دین ہے جسے پروردگار دے۔ تبلیغ ، محنت، جدوجہد کسی کی بھی ہو، بےکار نہ جائے گی۔ جب تک اللہ ہی کسی کے دل میں القانہ کر دے۔ جب اللہ ہی نے توفیق دی تب ہی حواریین ایمان لائے۔ ایمان صرف خفیہ احساس یا جذبے کا نام نہیں ہے جس طرح نکاح کا اعلان عام ہے اسی طرح ایمان کا بھی اعلان عام ہے۔ اور وہ اعلان ہے کلمہ شہادت یعنی ڈنکے کی چوٹ، پکار اور للکار کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کو معبود نہیں مانتے اور ہم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے سوا کسی اور کی نبوت اور شریعت کو نہیں مانتے۔ جس طرح حواریین نے کہا۔ اے اللہ گواہ رہ کہ ہم حلقہ اسلام میں داخل ہیں۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔ ایمان کیا ہے ؟ زبان سے اقرار اور قلب کی تصدیق۔ جب ایک بار تصدیق ہوگئی تو بات ختم ہوئی۔ اب تصدیق دو تصدیق بےمعنی ہے۔ تصدیق کا سلسلہ ایمان کے منافی ہے۔ اللہ اور رسول سے خصوصی فرمائشیں اور خصوصی دلائل مانگنا نہ صرف انتہائی بدتمیزی ہے بلکہ کفر کے قریب ہے۔ اللہ کا جلال حرکت میں آسکتا ہے۔ یہاں پر بتایا جا رہا ہے کہ اے بنی اسرائیل تم نے وہ جرات کی تھی کہ کفر قریب تھا اور میرا غیض و غضب حرکت میں آسکتا تھا ۔ لیکن میں نے اپنے غصہ کو روکا، تم پر خاص رحمت کی، تمہاری درخواست قبول کی مگر اس تہدید کے ساتھ کہ اس آخری تصدیق کے بعد بھی اگر تم میں سے کوئی کافر رہا تو میں ایک مثالی سزا دے کر رہوں گا۔ یہاں پر یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! میرے احسانات عظیم کی فہرست میں یہ بھی یاد رکھو کہ میں نے تمہاری دعا قبول کی اگرچہ مومن تو مومن پیغمبر تک کو ایسا سوال نہیں کرنا چاہئے۔ آپ کو اپنی امت سے صاف کہہ دینا چاہئے تھا کہ معجزہ وہی ہے جو نبی اللہ کے حکم سے دکھائے نہ کہ کسی کی فرمائش پر دکھائے۔ اور کسی مومن کو اللہ اور رسول سے خرق فطرت کی فرمائش نہیں کرنی چاہئے۔ اللہ کی طرف سے رزق عطا کرنے کے دروازے بیشمار کھلے ہوئے ہیں۔ کیا وہ کافی بلکہ وافی نہیں ہیں کہ الگ سے اس قسم کا مطالبہ ہو۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعا میں لفظ ' عید ' آیا ہے یعنی ملی جشن کا دن۔ چونکہ یہ لفظ خوان اور رزق کے سلسلے میں اور اللہ تعالیٰ کی رزاقی کا واسطہ دے کر آیا ہے۔ اسلئے عید کے دن خوشی منانا، کھانا پینا اور کھلانا پلانا عبادت تھا۔ ممکن ہے عید کے سالانہ دن کی ابتدا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں پڑگئی ہو جسے ہمارے رسول کریم ﷺ نے خاص تاریخ دے دی، اسے امیروں غریبوں کی عید الفطر اور عید الاضحیٰ بنایا اور کھلانا پلانا خصوصی انداز قرار پایا۔ حاجیوں کے لئے بھی اور غیر حاجیوں کیلئے بھی۔ چونکہ حضرت عیسیٰ کی دعا میں یہ بھی ہے ” یہ خوان آپ کی طرف سے ایک نشانی ہوجائے۔ اسلئے امت مسلمہ کیلئے عیدین شعائر اللہ ہیں اور خواہ میٹھی سوئیاں خواہ قربانی کا گوشت ، کیا یہ اللہ کی طرف سے تمام امت مسلمہ کیلئے خصوصی خواب نعمت نہیں ہیں۔ اور کہا اس جشن عیدین میں تمام چھوٹے بڑے، مردوزن، پچھلی اور اگلی نسلیں شامل ہیں کیا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعا تمام مومنوں کیلئے اس عجیب طریقے سے منظور نہیں ہوئی۔
Top