Baseerat-e-Quran - Al-Maaida : 76
قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا١ؕ وَ اللّٰهُ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
قُلْ : کہ دیں اَتَعْبُدُوْنَ : کیا تم پوجتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَمْلِكُ : مالک نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے ضَرًّا : نقصان وَّلَا نَفْعًا : اور نہ نفع وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہی السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اب سے کہ دیجئے کیا تم لوگ اللہ کے سوا کسی ایسے کی بندگی کر رہے ہو جو تمہیں نقصان اور نفع پہنچانے کا کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ اللہ ہی ہے جو سنتا اور جانتا ہے۔
آیت نمبر 76 تا 77 لغات القرآن : السمیع (اللہ کی صفت۔ بہت سننے والا) ۔ لاتغلوا (حد سے نہ نکلو۔ غلو نہ کرو) ۔ ضلوا (وہ بھٹک گئے) ۔ اضلوا کثیرا (بہت سوں کو بھٹکا دیا) ۔ تشریح : ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اے نبی ﷺ ! ذرا ان نادانوں سے پوچھئے کیا تم اسے معبود مان رہے ہو جو اپنی ذات تک پر کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ وہ بھلا تمہیں کیا نقصان اور کیا نفع پہنچا سکتا ہے۔ اے اہل کتاب ! تم میں جو بنی اسرائیل ہیں انہوں نے پیغمبروں کو اتنا گھٹایا کہ سب کو ناحق تکلیفیں دیں اور چند کو جان سے مار ڈالا۔ اور جو نصاریٰ ہیں انہوں نے اپنے پیغمبر کو اتنا بڑھایا کہ لے جا کر الوہیت میں شریک کردیا۔ گھٹانا اور بڑھانا دونوں صورتیں غلو فی الدین ہیں۔ اور ہر غلو جھوٹ ہے۔ سراسر جھوٹ۔ فرمایا گیا کہ اے اہل کتاب ! اپنے بد عقیدہ آباواجداد کی اندھی پیروی مت کرو۔ ان آبا و اجداد نے اس قسم کے عقیدے کیوں گھڑ لئے ہیں ۔ صرف اسلئے کہ ان کی دنیاوی خواہشات اس کا تقاضا کرتی تھیں۔ یہ لوگ دنیاوی خواہشات کے بندے بن کر رہ گئے تھے۔ اب تم آنکھ بند کرکے انکے جھوٹے مبالغہ آمیز عقیدوں کو مت اپناؤ اور اعتدال کی سچی راہ یعنی سواء السبیل کو اختیار کرو۔ تبلیغ کتنی مسلسل صبر آزما محنت چاہتی ہے اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ صرف سورة مائدہ میں آیت نمبر 12 سے آیت نمبر 86 تک مسلسل 72 آیات میں خطاب اہل کتاب سے ہے جس میں بنی اسرائیل بھی شامل ہیں اور نصاریٰ بھی۔ تفہیم ، ترغیب، تہدید ہر پہلو بار بار سامنے لایا گیا ہے۔ اور ہر بار نئے انداز میں۔ اب بھی اگر کوئی نہ مانے تو اس کی بدنصیبی ہے۔
Top