Baseerat-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 56
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْتُ الْجِنَّ : پیدا کیا میں نے جنوں کو وَالْاِنْسَ : اور انسانوں کو اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْنِ : اس لیے تاکہ وہ میری عبادت کریں
اور میں نے جنات اور انسانوں کو سوائے اپنی عبادت کے اور کسی چیز کے لئے پیدا نہیں کیا۔
لغات القرآن آیت نمبر 56 تا 60 ما ارید میں نہیں چاہتا۔ یطعمون وہ کھلاتے ہیں۔ ذنوب پانی کا ڈول۔ تشریح : آیت نمبر 56 تا 60 انسانوں کی طرح جنات بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور ہر ایک مخلوق کا دائرہ عمل اپنا اپنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومن جنات اور مومن انسانوں کی پیدئاش کا بنیادی مقصد یہ بتایا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت و بندگی کریں اور سا کے ساتھ کسی کو سکی طرح شریک نہ کریں۔ عبادت یہ ہے کہ اللہ و رسول کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اللہ اور بندوں کے تمام حقوق کو احسن طریقے سے پورا کیا کریں۔ نہ حقوق اللہ میں کمی کریں نہ حقوق العباد ہیں۔ اللہ کا بندوں پر حق ہے کہ وہ ایک اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں۔ اس کے تمام احکامات کی پابندی کریں، اس کے سوا کسی کے سامنے اپنی پیشانی کو نہ جھکائیں، کسی دوسرے کے لئے بھوکے نہ رہیں، اس کے سوا کسی اور کے نام کی نذر و نیاز نہ کریں۔ نفع اور نقصان کا مالک صرف اللہ کو سمجھیں اس کے سوا کسی کو نفع نقصان کا مالک نہ سمجھیں۔ اللہ کے سوا کسی سے مدد طلب نہ کری۔ دعا کے لئے صرف اسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں۔ اسی بےنیاز ذات کو ساری کائنات کا خلاق ومالک سمجھیں وغیرہ وغیرہ۔ بندوں کے حقوق یہ ہیں کہ ایک دوسرے پر جتنے حقوق ہیں ان کو احسن طریقے پر بجا لائیں، اولاد پر والدین کے حقوق ہیں اسیر طح والدین پر اپنی اولاد کو بہترین تربیت کے ذریعہ ان کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا اور معاشرہ کا بہترین فرد بنانا بیوی بھائی بہن رشتہ دار اور غریبوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور اللہ نے جو ان کے حقوق مقرر کئے ہیں ان کو ادا کرنا۔ اگرچہ حقوق انسان کی تو ایک طویل فہرست ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے بندوں کے تمام حقوق ادا کرنا عبادت و بندگی ہے۔ کسی کے حق میں کمی نہ کرنا یہی کمال بندگی ہے۔ جنات اور انسانوں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے یہ سب کچھ تمہیں عطا کیا ہے جو تمہارے فائدے کے لئے ہے۔ اللہ تو ہر چیز سے بےنیاز ہے ساری مخلوق بھی اس کی بندگی چھوڑ دے تو اس کی کائنات میں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر اللہ ہی ان سے رخ پھیر لے تو وہ ہر سعادت سے محروم ہو کر رہ جائیں گے۔ فرمایا کہ اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ ہر گناہ گار اور خطا کار کو سزا دے کر رہتا ہے۔ جب اللہ کی نافرمانیاں حد سے بڑھ جاتی ہیں تو پھر ظالم قوم پر اللہ کا عذاب آ کر رہتا ہے۔ یہ اس کا ایسا قانون ہے جس میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں آتی فرمایا گیا کہ اے نبی ﷺ آپ کفار کے لئے کسی عذاب کی جلدی نہ کیجیے کیونکہ ظالموں کے لئے اللہ نے ایک دن مقرر کر رکھا ہے اور جب وہ دن آجائے گا تو یہ اپنے برے انجام سے نہ بچ سکیں گے اور وہ دن کفار و منکرین کے لئے بڑا ہیبت ناک ہوگا۔ واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top