Baseerat-e-Quran - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
(اے نبی ﷺ آپ ان کو نصیحت کرتے رہیے کیونکہ آپ پروردگار کے فضل و کرم سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔
لقغات القرآن آیت نمبر 29 تا 46 کاھن غیب کی خبریں بتانے والا۔ نعربص ہم انتظار کر رہے ہیں۔ رب المنون زمان کی گردش۔ احلام (حلم) عقلیں۔ طاغون سرکشیک رنے والے المصیطرون حکم چلانے والے ۔ سلم سیڑھی مغرم تاوان (جو کسی کو زبردستی دینا پڑے) مظون دبے اتے ہیں۔ کسفاً ٹکڑا ۔ مرکوم (رکم) تہہ پر تہہ جمی ہو۔ یصعفون وہ گر پڑیں گے باعتنا ہماری نظر میں ہے ہماری نگرانی ہے۔ النجوم ستارے۔ تشریح آیت نمبر 29 تا 49 اعلان نبوت کے بعد جب رسول اللہ ﷺ نے قریش مکہ اور مشرکین کے سامنے دین اسلام کی سچائیوں کو رکھ کر بےحقیقت بتوں سے منہ پھیرنے کی دعوت دی تو شروع میں انہوں نے ایک وقتی بات سمجھ کر نظر امنداز کردیا لیکن جب روشنی پھیلنا شروع ہوئی اور قریش مکہ نے یہ محسوس کیا کہ لوگ بہت تیزی سے آپ کی باتوں کو سن کر متاثر ہو رہے ہیں تو انہیں فکر ہوئی اور انہوں نے آپ کی شخصیت اور آپ کی تحریک کی حیثیت کو کم کرنے کے لئے نہایت غیر سنجدیہ باتیں بنانا شروع رک دیں تاکہ لوگ ان تمام باتوں کو سن کر سنجیدگی سے نہ لیں بلکہ ایک دیوانے کی بڑ سمجھ کر نظر انداز کردیں۔ کبھی کہتے کہ آپ مجنون شاعر ہیں۔ کبھی کہتے کہ غیب کی خبریں دینے والے کاہن ہیں اور اس قرآن کو وہ خود گھڑ کر یا کسی سے سن کر یا سیکھ کر کہہ دیتے ہیں کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ وہ آپ کی بد خواہی کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیتے کہ یہ ہمارے بتوں کو برا بھلا کہتے ہیں۔ بہت جلد ان پر ہمارے بتوں کی مار پڑے گی اور یہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ہم اسی گھڑی کا انتظار کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی ﷺ اللہ کے فضل و کرم سے نہ تو آپ شاعر ہیں اور نہ مجنون ہیں نہ غیب کی خبریں دنییو الے کاہن ہیں بلکہ اللہ رب العالمین کے رسول ہیں اور قرآن کریم اسی نے نازل کیا ہے۔ فرمایا کہ یہ ایمان نہ لانے کے بہانے ہیں اسی لئے اس تحریک اور کلام پر وہ ایمان نہیں لاتے۔ اگر اس کلام کو آپ نے خود گھڑ لیا ہے تو اس وت بڑیب ڑے زبان کے ماہرین اور شاعر ہیں جنہیں اپنی زبان پر اس قدر ناز ہے کہ وہ اپنے سامنے کسی کو زبان داں ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں اگر یہ سچے ہیں تو سب مل کر اس قرآن جیسا کوئی دوسرا کلام لے آئیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان ہی کفار سے چند سوالات کئے ہیں اور پوچھا ہے کہ بتائو : (1) کیا یہ سب کسی پیدا کرنے والے کے بغیر خود ہی پیدا ہوگئے ہیں ؟ کیا یہ خود اپنے خلاق ہیں ؟ (2) کیا زمین اور آسمانوں کو انہوں نے خود ہی پیدا کرلیا ہے وہ کیسے بےیقین لوگ ہیں ؟ (3) کیا ان لوگوں کے پاس ان کے پروردگار کے خزانے موجود ہیں جن پر یہ اترا رہے ہیں ؟ (4) کیا یہ لوگ کوئی حاکم یا بادشاہ ہیں کہ ہر طرف ان کی حکومت چل رہی ہے ؟ (5) کیا ان کے پاس کوئی ایسی سیڑھی ہے کہ جس کے ذریعہ وہ آسمانوں میں جا کر غیب کی باتیں سنتے ہیں ؟ اگر ایسا ہے تو کوئی مضبوط اور واضح دلیل پیش تو کریں۔ فرمایا کہ یہ دلیل تو کیا پیش کریں گے ان کی جہالت کی انتا یہ ہے کہ وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے ہیں۔ خود تو ان کا یہ حال ہے کہ اگر بیٹا ہوجائے تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر بیٹی پیدا ہوجائے تو شرمندگی کے مارے منہ چھپاتے پھرتے ہیں۔ فرمایا کہ یہ کیسی عجیب تقسیم کر رکھی ہے کہ اپنے لئے تو بیٹوں کو پسند کرتے ہیں اور اللہ کے لئے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے نبی ﷺ آپ ان سے پوچھئے کہ میں جو تمہاری خیر خواہی کی باتیں کر رہا ہوں تاکہ تمہاری دنیا اور آخرت سدھر جائے تو کیا میں تم سے اس تبلیغ دین پر کوئی معاوضہ یا اجرت مانگ رہا ہوں کہ اس کے بوجھ سے تم دبے چلے جا رہے ہو فرمایا کہ آپ ذرا کفار سے پوچھئے کہ کیا ان کے پاس کوئی غیب کا علم ہے جو ان کے پاس لکھا ہوا ہے اور اس کے ذریعہ وہ یہ سب باتیں کر رہے ہیں یا یہ لوگ کوئی بےڈھنگی چال چل رہے ہیں ؟ فرمایا کہ اگر ایسا ہے کہ یہ لوگ کوئی چال چل رہے ہیں تو وہ وقت دور نہیں ہے جب یہ خود ہی اپنے جال میں پھنس جائیں گے اور اس سے نکل نہ سکیں گے۔ فرمایا کہ ان سے پوچھئے کہ ایک اللہ کے سوا کیا تمہارا دوسرا معبود ہے جس کی تم عبادت و بندگی کرتے ہو۔ حالانکہ اللہ کی ذات ہر طرح کے شرک سے پاک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ فرمایا کہ ان کا یہ حال ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم تمہیں نبی مان لیں گے اگر آسمان کا ایک ٹکڑا توڑ کر دکھا دو ۔ فرمایا کہ اول تو یہ ایک احمقانہ مطالبہ ہے لیکن اگر ہم اپنی قدرت کا نمونہ دکھاتا ہوئے آسمان کا ایک ٹکڑا گرا دیں تو یہ اس کا یقین نہ کریں گے اور کہیں گے کہ یہ تو کوئی گہرا بادل ہے جو بادل پر بادل جما ہوا ہے۔ فرمایا کہ جب انہوں نے ہر سچائی کو جھٹلانے کا فیصلہ کر رکھا ہے تو آپ ان کی غیر سنجیدہ اور جاہلانہ باتوں کی پرواہ نہ کریں ان کو ان کے حال پر چھوڑ کر اپنے مشن اور مقصد کو پھیلاتے رہیے۔ قیامت کا وہ ہولناک دن آ کر رہے گا جس میں ان کے ہوش اڑ جائیں گے اس دن ان کا مکر و فریب ان کے کسی کام نہ آئے نہ ان کو ان کی چالیں فائدہ دیں گی اور نہ کوئی ان کے مدد کے لئے آئے گا۔ یہ تو آخرت کے عذاب کی بات ہے فرمایا کہ ان کو تو اسی دنیا میں سخت سزا ملے گی لیکن ابھی یہ جانتے نہیں بہت جلد جان لیں گے۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ آپ اللہ کے حکم پر صبر کرتے رہیے یہ یآ پکا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے کیونکہ آپ براہ راست ہماری نظروں میں ہیں ہم خود آپ کی حفاظت کر رہے ہیں۔ فرمایا کہ جب آپ بیدار ہوں تو اپنے پروردگار کی حمد و ثنا کرتے رہیں۔ اسی طرح رات کے کچھ حصے میں اور ستارے چھپ جانے کے بعد بھی اس کی تسبیح اور ذکر کرتے رہیے اللہ تعالیٰ آپ کو ہر طرح کی کامیابی عطا فرمائے گا اور یہ لوگ ذلیل و خوار ہوں گے۔ واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top