Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 13
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ تعالیٰ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ : نہیں کوئی الہ برحق مگر وہی وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر ہی فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ : پس چاہیے کہ توکل کریں مومن
خدا (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں کو چاہیئے کہ خدا ہی پر بھروسا رکھیں
اللہ لا الہ ... المومنون . ” وہی اللہ ہے ‘ اس کے سوا کوئی قابل عبادت نہیں اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔ “ اَﷲُ لَآ اِلٰہَ الاَّ ھُوَ : یہ جملہ حکم ایمان و اطاعت کی علت ہے (اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کی اطاعت کرو ‘ اس لیے کہ وہی اللہ ہے اس کے سوا قابل عبادت کوئی نہیں) ۔ وَعَلَی اللہ : اس کا تعلق فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ سے ہے۔ علی اللہ کی تقدیم مفید حصر ہے۔ اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔ جب خیر و شر سب ہی کچھ بتقدیر الٰہی ہوتا ہے تو بھروسہ اور توکل بھی اللہ ہی پر ہونا ضروری ہے۔ ترمذی اور حاکم نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : مکہ کے رہنے والے کچھ مرد مسلمان ہوگئے اور انہوں نے ہجرت کرنے کا ارادہ کرلیا ‘ لیکن ان کے اہل و عیال نے ان کو مکہ چھوڑ کر مدینہ جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ ان کے اہل و عیال نے کہا : ہم نے تمہارے مسلمان ہونے پر تو صبر کرلیا لیکن اب تمہاری جدائی ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ بیوی ‘ بچوں کی یہ التجاء مسلمانوں نے مان لی اور ہجرت کا ارادہ ترک کردیا ‘ اس پر یہ آیت ذیل نازل ہوئی :
Top