Baseerat-e-Quran - An-Najm : 19
اَفَرَءَیْتُمُ اللّٰتَ وَ الْعُزّٰىۙ
اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ : کیا پھر دیکھا تم نے لات کو وَالْعُزّٰى : اور عزی کو
کیا پھر تم نے لات، عزی
لغات القرآن آیت نمبر 19 تا 28 ضیزی ظالمانہ۔ ٹیڑھی چیز۔ یرضی وہ پسند کرتا ہے۔ یسمون وہ نام رکھتے ہیں۔ تشریح : آیت نمبر 19 تا 27 قریش مکہ اور آس پاس کے قبائل نے ” بیت اللہ “ کو اپین جہالت اور نادانی میں بتوں کی گندگی سے بھر دیا تھا۔ تین سو ساٹھ بتوں میں سے طائف، مکہ، مدینہ اور حجاز کے اردگرد کے لوگ لات، عزی اور منات کو بہت مانتے تھے۔ قدیم عرب کے یہ تین مشہور بت تھے جن سے انہوں نے اپنی آرزوئیں اور تمنائیں وابستہ کر رکھی تھیں۔ لات ۔ طائف والوں کا بت تھا جس کو بنو ثقیف بہت زیادہ مانتے تھے۔ عزی۔ مکہ کے قریب وادی نخلہ میں حراض کے مقام پر قریش اور بنو کنانہ کا بت تھا۔ منات۔ مدینہ کے اوس و خزرج کا وہ بت جو قدید کے مقام پر نصب تھا۔ اوس و خزرج کے قبائل اس کا بہت احترام کرتے تھے اور ایسی ایسی کہانیاں مشہور کر رکھی تھیں کہ بنو قریش بھی اس کے آگے جھکنے کو بڑی نیکی سمجھتے تھے چناچہ قریش اور دوسرے قبیلوں کے لوگ حج کے بعد منات کی زیارت کے لئے جاتے۔ قربانی کے جانور لے جاتے اور نذریں چڑھاتے۔ لبیک، لبیک صحاضر ہوں میں حاضر ہوں) کی صدائیں بلند کرتے جاتے۔ منات کے احترام کا یہ حال تھا کہ اس کی زیارت کے مقابلے میں صفا مروہ کی سعی تک کو غیر ضروری سمجھ کر چھوڑ دیتے تھے۔ لات عزی اور منات یہ بت سب کے سب مونث تھے۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ نعوذ باللہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اسی طرح وہ فرشتوں کو بھی اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ انہوں نے بغیر کسی سند اور دلیل کے یہ سمجھ رکھا تھا کہ یہ بت اور فرشتے جو اللہ کی بیٹیاں ہیں جب وہ قیامت میں ہماری سفارش کریں گی تو اللہ کی سفارش کو رد نہیں کرے گا کیونکہ بیٹیوں کی بات عام طور پر باپ مان ہی لیتے ہیں۔ (نعوذد باللہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں یہ سب اللہ کی مخلوق ہیں اس کے نزدیک تو بیٹا، بیٹی یکساں ہیں۔ اللہ نے سوال کیا ہے کہ تمہارے نزدیک تو سب مخلوق میں سب سے زیادہ بری چیز لڑکیاں ہیں۔ تمہارے ہاں نرینہ اولاد ہوتی ہے تو تم خوشی سے دیوانے ہوجاتے ہو اور اگر لڑکیاں ہوجائیں تو غم اور شرمندگی کے مارے تمہارے چہرے سیاہ پڑجاتے ہیں ڈ۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ اپنے لئے تم لڑکیوں کی پیدائش تک کو توہین سمجھتے ہو اور اللہ کے فرشتوں تک کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہو۔ اس سے زیادہ جہالت، نادانی اور بےانصافی کی بات اور کیا ہوگی ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم لوگوں اور تمہارے باپ دادا نے جو طرح طرح کے نام رکھ کر بت بنا رکھے ہیں یہ سب من گھڑت باتیں ہیں جن کی نہ تو کوئی دلیل ہے اور نہ سند ہے۔ دراصل یہ محض ان کی خواہشیں ہیں جن کو انہوں نے مختلف نام دے رکھے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں اور آخرت میں سارا اختیار صرف ایک اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جس کو جو چاہے گا بخشے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا۔ اس کے سامنے اس وقت تک کسی کو سفارش کرنے کا اختیار نہیں ہیجب تک وہ اجازت نہ دیدے۔ اللہ تعالیٰ نے صاف صاف فرما دیا ہے کہ جو لوگ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل کر حق و صداقت کو جھٹلاتے ہیں ان کے بےبنیاد خیالات اور من گھڑت تصورات دنیا اور آخرت میں ان کے کسی کام نہ آسکیں گے اور جب وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو ان کے یہ بت اپنی عاجزی اور بےبسی کا اظہار کرتے ہوئے سارا الزام بت پرستوں اور خواہشات نفس کے پیچھے چلنے والوں پر ڈال دیں گے۔ اس وقت حسرت اور فاسوس بھی کسی کے کام نہ آسکے گا۔ اللہ نے ایک چبھتا ہوا سوال کیا ہے۔ یہ بتائو کیا انسان کی ہر خواہش اور تمنا اس کی مرضی کے مطابق پوری ہوتی ہے ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو بےبنیاد تمناؤں سے کیا فائدہ جن کا فائدہ نہ اس دنیا میں ملے گا اور نہ آخرت میں۔
Top