بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - Al-Hadid : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : تسبیح کی ہے۔ کرتی ہے لِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب اسی کی تسبیح کرتے ہیں۔ وہی زبر دست حکمت والا ہے۔
لغات القرآن۔ آیت نمبر 1 تا 6 ۔ یلج۔ اندر داخل ہوتا ہے۔ یعرج۔ چڑھتا ہے۔ بلند ہوتا ہے۔ ینزل۔ اترتا ہے۔ تشریح : اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس کائنات کا ذرہ ذرہ اور ہر مخلوق اس کی حمدو ثنا میں لگی ہوئی ہے ہر ایک اس کی تسبیح میں مشغول ہے لیکن تم نہیں جانتے کہ وہ کس طرح تسبیح اور حمدو ثنا کر رہے ہیں۔ زمین و آسمان، چاند، سورج، ستارے، فرشتے، انسان اور زمین و آسمان کے درمیان جتنی بھی مخلوق ہے وہ اس کی زبان حال سے تعریف و توصیف میں لگی ہوئی ہے۔ زندگی اور موت اسی کے ہاتھ میں ہے کائنات میں کیا کیا انقلابات آرہے ہیں کون سی چیز زمین کے اندر داخل ہو رہی ہے کون سی کونپل زمین سے نکل کر پودا اور درخت بن رہی ہے ایک ایک کونپل اور پتی جو زمین سے پھوٹ کر نکل رہی ہے اور ہر ایک قطرہ اور دانہ جو زمین کے اندر داخل ہو رہا ہے۔ انسانوں کے اعمال جو آسمان کی طر چڑھ رہے ہیں اور جو احکامات اور فیصلے زمین اور کائنات کی مخلوقات کی طرف آرہے ہیں اس کو ہر بات کا پوری طرح علم ہے اور ہر چیز پر اس کو کامل قدرت حاصل ہے۔ نہ کوئی چیز اس کے علم سے باہر ہے اور نہ قدرت سے کیونکہ اسی خالق، مالک اور قادر نے اس کائنات کو چھ دنوں میں بنایا ہے اور دنیا بنانے کے بعد وہ اس سے بےتعلق نہیں ہوگیا بلکہ اس کا انتظام اس نے اپنے ہاتھوں میں لے رکھا ہے۔ اس کی شان یہ ہے کہ وہ تمام موجودات اور کائنات کے ذرے ذرے کے ووجد سے پہلے ہے اس سے پہلے کچھ نہین ہے سب کچھ اس کے بعد ہے۔ اللہ کی ذات کے سوا ہر چیز کو فنا ہے۔ (کل شئی ھالک الا وجھہ) ۔ لہٰذا اس کائنات میں وہی اول ہے اور وہی آخر ہے۔ اس کی ذات اپنے ظاہر ہونے میں کسی چیز کی محتاج نہیں ہے وہ ہر چیز سے بلندو برتر ہے۔ اس کی حقیقت تک انسانی عقل اور خیال کا پہنچنا ممکن ہی نہین ہے۔ لہٰذا وہی ظاہر ہے، وہی باطن ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کا ذرہ ذرہ اس بات پر گواہ ہے کہ وہی ایک ذات ہے جو اول بھی ہے آخر بھی ہے، ظاہر بھی ہے اور باطن و مخفی بھی ہے اور ہر چیز کا پوری طرح علم ہے تو صرف اللہ کو حاصل ہے۔ انسان کا خیال، اس کی عقل، اس کی فہم و فراست کی رسائی بھی اس تک نہیں ہے لیکن اس کی ذات کی یہ عظمت ہے کہ وہ دلوں کے چھپے ہوئے رازوں اور انسانوں کی نیت تک سے واقف ہے۔ انسان کہیں بھی جائے، کسی بھی حالت میں ہو وہ اللہ کی قائم کی ہوئی حدود سے باہر نہیں نکل سکتا وہ ہر جگہ اس کے ساتھ ہے۔ وہی دن کی روشنی کو نکالتا ہے اور اسی کے حکم سے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ ” ھو الاول والاخرو والظاہر والباطن ‘ ‘ اس آیت کے متعلق حدیث میں آتا ہے کہ یہ آیت ہزار آیتوں سے افضل ہے۔ بلکہ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے یہاں تک فرمایا کہ اگر تمہارے دل میں اللہ تعالیٰ اور دین حق کے بارے میں شیطان وسوسہ ڈالنے کی کوشش کرے تو اس آیت کو آہستہ سے پڑھ لیا کرو۔ (ابن کثیر) ۔ سورة الحدید، حشر، صف، جمعہ اور تغابن جن کو مسبحات کہا جاتا ہے ان کر سول اللہ ﷺ رات کو سوتے وقت پڑھ کرتے تھے۔ (ابو دائود۔ ترمذی) ۔
Top