Baseerat-e-Quran - Al-An'aam : 154
ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ اٰتَيْنَا : پھر ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب تَمَامًا : نعمت پوری کرنے کو عَلَي : پر الَّذِيْٓ : جو اَحْسَنَ : نیکو کار ہے وَتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی وَّهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ بِلِقَآءِ : ملاقات پر رَبِّهِمْ : اپنا رب يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں
پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو وہ کتاب عطا کی جو اچھے لوگوں کے لئے تکمیل نعمت تھی جس میں ہر ضروری بات کی تفصیل تھی ‘ جو ان لوگوں کے لئے ہدایت اور رحمت تھی جنہیں اپنے رب سے رو برو ہونے کا یقین تھا۔
لغات القرآن : آیت نمبر 154 : 158 : تماما ( مکمل) طائفتین (طائفۃ) ۔ دو جماعتیں۔ دوفرقے) صدف ( اس نے انکار کیا) انتظروا (تم انتظار کرو) ۔ تشریح : آیت نمبر 154 تا 158 : فرمان الٰہی کا رخ اہل عرب کفار و مشرکین کی طرف ہے۔ فرمایا کہ تمہیں جو بہانہ ڈھونڈنے ‘ بھاگنے کا چور دروازہ تلاش کرنے اور کسی نہ کسی طرح چھوٹ نکلنے کی عادت ہے۔ تو ممکن تھا تم یہ بہانہ کرتے۔ کہ توریت اور انجلش تو یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے نازل کی گئی تھیں۔ ہمیں کیا خبر وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے۔ ہم تو کلام الٰہی سے بےبہرہ رہے۔ اس لئے ہم بےقصور ہیں۔ تمہیں جو بڑھ بڑھ کے جھوٹے دعوے کرنے کی عادت ہے ‘ بعید نہ تھا تم یہ کہتے ۔ اگر ہم لوگوں کے لئے کلام الٰہی اترتا تو ہم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پیروکاروں سے بھی بڑھ کر تعمیل حکم کرتے۔ لواب یہ کلام الٰہی (قرآن پاک) تم ہی لوگوں کے درمیان نازل ہو رہا ہے۔ تمہاری ہی زبان میں ‘ تم ہی میں سے ایک شخص کے اوپر۔ اب تو تمام ممکن بہانوں کے رخنے بند ہوگئے۔ اب تمہارے پاس کوئی حجت نہیں رہی جسے تم قیامت کے دن پیش کرسکو ‘ یہ قرآن برکتوں والی کتاب ہے۔ اس کی دلیلیں روشن ہیں۔ ( اتمام حجت میں ‘ اتمام نعمت میں) اس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی راہ پر چل نکلو۔ جس طرح بنی اسرائیل کو کتاب مقدس دی گئی تھی تاکہ لوگ اپنے رب کے سامنے پیشی پر ایمان لائیں۔ اسی طرح یہ کتاب مقدس تم کو دی جارہی ہے۔ کہ رب کے سامنے اپنی پیشی پر ایمان لائو۔ یقین کا مل کرلو کہ قیامت آئے گی ‘ تمہیں اپنے رب کے سامنے حساب و کتاب کے لئے حاضر ہونا ہی ہے اور جزا و سزا پانا ہی ہے۔ اے انکار کرنے والو اور راہ حق سے کترانے والو ! تمہارے سامنے اب دونوں راہیں کھلی ہوئی ہیں۔ مطالعہ کی بھی کہ خود قرآن پڑھ کے سمجھو۔ اور مشاہدہ کی بھی۔ کہ ان کی زندگیوں کو دیکھو جو ایمان لا کر بالکل پلٹ گئے ہیں۔ کیا تم یہ اصرار کررہے ہو کہ غیب کی نشانیاں تمہارے سامنے آجائیں ‘ یا کوئی فرشتہ یا خود حق تعالیٰ تمہاری نظروں کے سامنے آموجود ہوں تو سن لو جب موت آئے گی غیب کی نشانیاں بھی سامنے آجائیں گی فرشتہ بھی آموجود ہوگا۔ اور تم قیامت کے دن حق تعالیٰ کو بھی دیکھ لو گے۔ مگر جب موت کا فرشتہ نظر آجائے گا تو ہزار چیخوپکار و دہائی دو کہ ہم ایمان لائے۔ ایمان لائے مگر سب بےکار۔ اس وقت کوئی شنوائی نہ ہوگی۔ اب بھی وقت ہے۔ جب تک سانس تب تک آس ۔ اب بھی ایمان لے آئو۔ اب بھی اپنے دعویٰ ایمان کی تصدیق اعمال خیر سے کرلو۔ نہیں کرتے ؟ تو وقت کا انتظار کرو۔ وقت خود ہی اس کا فیصلہ کر دے گا۔
Top