Baseerat-e-Quran - At-Tawba : 115
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ اِذْ هَدٰىهُمْ حَتّٰى یُبَیِّنَ لَهُمْ مَّا یَتَّقُوْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُضِلَّ : کہ وہ گمراہ کرے قَوْمًۢا : کوئی قوم بَعْدَ : بعد اِذْ هَدٰىھُمْ : جب انہیں ہدایت دیدی حَتّٰي : جب تک يُبَيِّنَ : واضح کردے لَھُمْ : ان پر مَّا : جس يَتَّقُوْنَ : وہ پرہیز کریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اس کو گمراہ کر دے جب تک ان پر بات کو کھول نہ دے تاکہ وہ اس سے بچ سکیں ۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
تشریح :- آیت نمبر 115 تا 116 اللہ تعالیٰ جو ہم سب کا خلاق ومالک ہے جس کے ہاتھ میں زندگی اور موت کا اختیار ہے اس کا طریقہ اور سنت یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے وہ بےنیاز ہے اس کو دنیا میں کسی کی عبادت و بندگی کی ضرورت نہیں ہے انسان ہر قدم پر اس کی عنایتوں کا محتاج ہے اور وہ ہر آن اپنے بندوں پر متوجہ رہتا ہے اس کی سب سے بڑی عنایت یہ ہے کہ اس نے انسان کو پیدا کر کے اس کو زندگی کے جنگل میں یوں ہی نہیں چھوڑ دیا بلکہ اس کی ہدایت اور راہنمائی کا پورا پورا سامان کردیا تاکہ وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے راستہ اور روشنی حاصل کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے ابتدائے کائنات سے اپنے نبیوں اور رسولوں کا سلسلہ قائم فرمایا۔ تمام انبیاء کرام اور اس کے رسول (علیہ السلام) اللہ کے احکامات کے مطابق اللہ کے بندوں کی رہنمائی فرماتے رہے۔ آخر میں فخر کائنات خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اللہ کی کتاب قرآن مجید لے کر تشریف لائے اور قیامت تک انسانوں کی رہنمائی فرما گئے۔ چونکہ آپ کے بعد کسی نبی اور رسول کے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس لئے اب یہ ذمہ داری امت محمدیہ کی ہے کہ وہ اس پیغام الہی کو لے کر دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جائے (اور بھٹکے ہوئے انسانوں کو راہ ہدایت پر لگاتی رہے۔ ) الحمد للہ نبی کریم ﷺ کی امت نے قرآن و سنت کی اس روشنی کو پھیلانے اور دنیا کی گمراہیوں کو دور کرنے میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا اور انشاء اللہ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ اس بات کو اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ارشاد فرما دیا ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے اور اس کا سب سے بڑا کرم یہ ہے کہ وہ انسانوں کی ہدایت کا سامان کرتا رہتا ہے۔ اس کے باوجود بھی اگر کوئی گم راہی کے راستے پر چلتا ہے تو یہ اس کی غلطی ہے جس کی سزا اس کو ضرور ملے گی۔ اللہ اپنے بندوں پر نہ تو ظلم و زیادتی کرتا ہے اور نہ ان کو گمراہ کرتا ہے لیکن اگر وہ کسی فرد یا قوم کے اعمال کی گرفت کرنا چاہے تو پھر وہ فرد اور قوم نہ تو اس کی گرفت سے بچ سکتی ہے اور اگر وہی کسی کو بھٹکا دے تو ساری دنیا مل کر بھی اس کو راہ ہدایت پر نہیں لگا سکتی۔ فرمایا کہ زندگی اور موت اس کے ہاتھ میں ہے مراد یہ ہے کہ اس کائنات میں ہدایت و رہنمائی اور زندگی اور موت سب اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے وہ اللہ کسی کا محتاج نہیں ہے لیکن ساری کائنات قدم قدم پر اس کی مہربانیوں کی محتاج ہے۔ اس بات کو قرآن مجید میں کئی جگہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے وہ کسی پر ظلم و زیادتی نہیں کرتا۔ وہ کسی کے لئے گڑھے نہیں کھودتا۔ یہ انسان کی نادانی ہے کہ وہ خود اپنے اوپر ظلم و زیادتی کرتا ہے اور اپنے لئے خود ہی گڑھے کھود کر اس میں جا گرتا ہے۔
Top