Baseerat-e-Quran - At-Tawba : 23
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا وَاِخْوَانَكُمْ : اور اپنے بھائی اَوْلِيَآءَ : رفیق اِنِ : اگر اسْتَحَبُّوا : وہ پسند کریں الْكُفْرَ : کفر عَلَي الْاِيْمَانِ : ایمان پر (ایمان کے خلاف) وَ : اور مَنْ : جو يَّتَوَلَّهُمْ : دوستی کریگا ان سے مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! اگر تمہارے باپ دادا اور بھائی بند ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کرتے ہیں تو ان کو اپنا رفیق (دوست) نہ بنائو اور جو بھی ان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ ظالموں میں سے ہوگا۔
لغات القرآن آیت نمبر 23 تا 24 لاتنخذوا (تم نہ بنائو) ابآء کم (اپنے باپ داداکو) اخوانکم (تمہارے اپنے بھائیوں کو) اولیاء (دوست) ان استحبوا (اگر وہ پسند کریں) عشیرۃ (خاندانی، کنبہ والے ) افتر فتموا (تم نے اس کو کمایا) تخشون (تم ڈرتے ہو) کساد (تجارتی نقصان) مسکن (گھر) ترضون (تم پسند کرتے ہو) احب (زیادہ محبوب، پسندیدہ) تربصوا (انتظار کرو) حتی یاتی (یہاں تک کہ آجائے) تشریح : آیت نمبر 23 تا 24 یہ دو آیتیں گزشتہ مضامین کے پس منظر میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہیں جن کے گہرے اثرات معاشرت، معیشت، تمدن و تہذیب، ملکی اور غیر ملکی اور صلح و جنگ وغیرہ سب پر پڑتے ہیں۔ (1) یہ آیتیں خونی اور ایمانی رشتوں کی سرحدوں کو متعین کردیتی ہیں۔ (2) یہ آیات بتاتی ہیں کہ نازک حالات میں کس پر اعتماد کیا جائے۔ ملکی اور خاندانی زندگی کی ذمہ داریاں کن لوگوں کے سپرد کی جائیں۔ (3) کہاں دھوکا ہو سکتا ہے اور کہاں نہیں ہو سکتا۔ رشتہ داروں، قربات والوں خصوصاً والدین، بھائی، بہن، بیوی اور بچوں کے حقوق کو صحیح طور پر ادا کرنے پر قرآن نے بہت زیادہ زور دیا ہے مگر آیت نمبر 23 میں بتا دیا گیا کہ ان رشتوں اور تعلقات کی ایک حد مقرر ہے۔ جہاں رشتہ داریاں اور خون کے تعلقات ایمان سے ٹکرا جائیں۔ وہاں ایمانی رشتہ ہی سب سے بڑھ کر رشتہ ہے۔ اس وقت وہی دوست ہے وہی ساتھی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ اگر ایک طرف اللہ و رسول ﷺ کی فرماں برداری، فریضہ جہاد، اسلام کی بقاء و ترقی کا سوال ہوا اور دوسری طرف رشتہ داریوں کا خیال ہو، مال، تجارت، کھیتی باڑی، باغات اور محلات ہوں اور وہ سب کچھ ہو جس کے دام فریب میں زندگی پھنسائے رکھتی ہے تو اس وقت مومن کا رخ کس طرح ہوگا۔ خون کے رشتوں کی طرف اپنے وقتی مفادات کی طرف یا اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور دین کی سچائیوں کی طرف۔ اس کا فیصلہ خود ہر شخص کو کرنا ہے اور اس کو اللہ اور رسول ﷺ کے مقابلے میں یہ تعلقات اور رشتہ داریاں زیادہ عزیز ہیں تو ایسے لوگوں کو اللہ کی طرف سے آنے والے عذاب کا منتظر رہنا چاہئے۔ وہ کون سی چیزیں ہیں جو انسان کو اللہ، اس کے رسول ﷺ ، جہاد اور ہجرت سے روکنے والی ہیں۔ رشتہ داروں کی محبت، مکان، دوکان، جائیداد، مال اور منصب۔ یہی وہ چیزیں ہیں جنہوں نے کلمہ پڑھنے والوں کو ہجرت مدینہ سے روکا مگر غزوہ بدر میں وہ عظیم خلوص بھی موجزن تھا کہ جہاں اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے بھائی بھائی اور باپ بیٹا آپس میں ٹکرا گئے۔
Top