Bayan-ul-Quran - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
(اے نبی ! ان سے) کہہ دیجیے کہ یہ (قرآن) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے (نازل ہوا) ہے تو چاہیے کہ لوگ اس پر خوشیاں منائیں ! وہ کہیں بہتر ہے ان چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
آیت 58 قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ یہ قرآن اللہ کے فضل اور رحمت کا مظہر اور بنی نوع انسان پر اس کا بہت بڑا احسان ہے۔ یہ سب سے بڑی دولت ہے جو اللہ تعالیٰ نے نوع انسانی کو عطا کی ہے۔ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ط ”فرح“ کے معنی ہیں خوشی سے پھولے نہ سمانا ‘ یعنی خوشی کے جذبے میں حد سے بڑھ جانا ‘ اس لحاظ سے یہ جذبہ شریعت اسلامی میں قابل مذمت ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ لفظ قرآن میں زیادہ تر منفی مفہوم میں آیا ہے۔۔ جیسے سورة القصص میں قارون کے ذکر میں یہ الفاظ آئے ہیں : اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ لیکن یہاں پر تو اعلان عام ہو رہا ہے کہ اگر ”فرح“ کرنا ہی ہے تو دولت قرآن پر کرو ! اگر تمہیں اترانا ہی ہے تو نعمت قرآن پر اتراؤ ! اور اگر جشن ہی منانا ہے تو جشن قرآن مناؤ ! فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ! ہُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ یہ مال و دولت دنیا ‘ یہ سامان آرائش و زیبائش ‘ یہ اشیائے آسائش ‘ یہ رنگا رنگ نعمتیں ‘ غرض اس دنیا میں انسان اپنے لیے جو کچھ بھی اکٹھا کرتا ہے ‘ اس سب کچھ سے کہیں بہتر قرآن کی دولت ہے۔ ان دو آیات میں قرآن کی اہمیت و عظمت کے بیان میں جو تاکید اور جلال ہے اس کی قدر دانی کا تقاضا ہے کہ تمام مسلمان اس تصور کو حرز جان بنا لیں ‘ ان آیات کو زبانی یاد کریں ‘ الفاظ کی ترتیب کو مد نظر رکھتے ہوئے ان سے استفادہ کی کوشش کریں اور قرآن کی تعلیم و تفہیم کے ذریعے سے دل کو نرم اور گداز کرنے کا سامان کریں ‘ تاکہ اس کے اثرات دل کے اندر جذب ہو کر اپنا رنگ جمائیں عچوں بجاں دررفت جاں دیگر شود۔ اور اس طرح قرآن کے ذریعے اپنی دنیائے دل و جان میں انقلاب برپا کریں ‘ تاکہ یہ ان کے لیے شفا ‘ ہدایت اور رحمت بن جائے۔ آمین !
Top