Anwar-ul-Bayan - Yunus : 99
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًا١ؕ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَاٰمَنَ : البتہ ایمان لے آتے مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں كُلُّھُمْ جَمِيْعًا : وہ سب کے سب اَفَاَنْتَ : پس کیا تو تُكْرِهُ : مجبور کریگا النَّاسَ : لوگ حَتّٰى : یہانتک کہ يَكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہوجائیں ؟
(10:99) افانت تکرہ۔ ا استفہامیہ ۔مقدر عبارت پر دلالت کرتی ہے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ چاہتے تو روئے زمین پر سب کے سب ایمان لے آتے لیکن مشیت ایزدی یہ نہیں ہے تو کیا آپ ۔۔ ) تکرہ مضارع واحد مذکر حاضر۔ (باب افعال) اکراۃ سے۔ تو ان کو مجبور کریگا یا تو ان سے زبردستی کرے گا (جب تک وہ مومن بن جاویں) ۔
Top