Bayan-ul-Quran - Hud : 114
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ١ؕ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَۚ
وَاَقِمِ : اور قائم رکھو الصَّلٰوةَ : نماز طَرَفَيِ : دونوں طرف النَّهَارِ : دن وَزُلَفًا : کچھ حصہ مِّنَ : سے (کے) الَّيْلِ : رات اِنَّ : بیشک الْحَسَنٰتِ : نیکیاں يُذْهِبْنَ : مٹا دیتی ہیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں ذٰلِكَ : یہ ذِكْرٰي : نصیحت لِلذّٰكِرِيْنَ : نصیحت ماننے والوں کے لیے
اور (اے نبی !) نماز کو قائم رکھیے دن کے دونوں سروں پر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں یقیناً نیکیاں بدیوں کو دور کردیتی ہیں۔ یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے
آیت 114 وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ دن کے دونوں سروں پر فجر اور عصر کے اوقات ہیں جبکہ رات میں مغرب اور عشاء شامل ہیں۔ لیکن یہ یاد رہے کہ پانچ نمازوں کا موجودہ نظام گیارہ نبوی میں معراج کے بعد قائم ہوا ہے۔ اس سے پہلے مکی دور میں تقریباً ساڑھے دس برس تک نمازوں کے بارے میں جو احکام نازل ہوئے وہ اسی نوعیت کے ہیں۔ یہاں ایک نکتہ پھر سے ذہن میں تازہ کرلیں کہ حضور سے اس انداز میں صیغۂ واحد میں جو خطاب کیا جاتا ہے وہ دراصل آپ کی وساطت سے امت کو حکم دینا مقصود ہوتا ہے۔
Top