بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Hud : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
الۗرٰ۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیات (پہلے) پختہ کی گئی ہیں پھر ان کی تفصیل بیان کی گئی ہے اس ہستی کی طرف سے جو حکیم اور خبیر ہے
آیت 1 الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰيٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ خَبِيْرٍ اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید میں شروع شروع میں جو سورتیں نازل ہوئی ہیں وہ حجم کے اعتبار سے تو چھوٹی ‘ لیکن بہت جامع اور گہرے مفہوم کی حامل ہیں ‘ جیسے کو زے میں سمندر کو بند کردیا گیا ہو۔ مثلاً سورة العصر ‘ جس کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں : لَوْلَمْ یُنَزَّلْ مِنَ الْقُرْآنِ سِوَاھَا لَکَفَتِ النَّاس یعنی ”اگر اس سورت کے علاوہ قرآن میں کچھ بھی نازل نہ ہوتا تو بھی یہ سورت لوگوں کی ہدایت کے لیے کافی تھی“۔ امام شافعی سورة العصر کے بارے میں مزید فرماتے ہیں : لَوْ تَدَبَّرَ النَّاسُ ھٰذِہِ السُّوْرَۃَ لَوَسِعَتْھُمْ ”اگر لوگ اس سورت پر ہی تدبر کریں تو یہ ان کی ہدایت کے لیے کافی ہوجائے گی“۔ چناچہ قرآن مجید کی ابتدائی سورتیں اور آیات بہت محکم اور جامع ہیں اور بعد میں انہی کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ اور اس کتاب کا بنیادی پیغام یہ ہے :
Top