Bayan-ul-Quran - Hud : 48
قِیْلَ یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ١ؕ وَ اُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ یَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیْمٌ
قِيْلَ : کہا گیا يٰنُوْحُ : اے نوح اهْبِطْ : اتر جاؤ تم بِسَلٰمٍ : سلامتی کے ساتھ مِّنَّا : ہماری طرف سے وَبَرَكٰتٍ : اور برکتیں عَلَيْكَ : تجھ پر وَ : اور عَلٰٓي اُمَمٍ : گروہ پر مِّمَّنْ : سے، جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ وَاُمَمٌ : اور کچھ گروہ سَنُمَتِّعُهُمْ : ہم انہیں جلد فائدہ دینگے ثُمَّ : پھر يَمَسُّهُمْ : انہیں پہنچے گا مِّنَّا : ہم سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
حکم ہوا اے نوح اتر جاؤ ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو آپ پر بھی ہوں گی اور ان امتوں پر بھی جو آپ کے ساتھیوں کی نسلوں سے وجود میں آئیں گی اور کچھ اور قومیں (بھی ہوں گی) جنہیں ہم (دنیا کے) کچھ فوائد دیں گے پھر ان کو ہماری طرف سے ایک دردناک عذاب آپکڑے گا
آیت 48 قِيْلَ يٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَبَرَكٰتٍ عَلَيْكَ وَعَلٰٓي اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ عام خیال یہی ہے کہ اس طوفان کے بعد نسل انسانی حضرت نوح کے ان تینوں بیٹوں سے چلی تھی۔ اس سلسلے میں ماہرین علم الانساب کی مختلف آراء کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کے بیٹے حضرت سام اس علاقے میں آباد ہوگئے ‘ جبکہ حضرت یافث کی اولاد وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلے کو عبور کر کے روس کے میدانی علاقوں میں جا بسی۔ پھر وہاں سے ان میں سے کچھ لوگ صحرائے گوبی کو عبور کر کے چین کی طرف چلے گئے۔ چناچہ وسطی ایشیا کے ممالک سے لے کر چین اس کے ملحقہ علاقوں اور پورے یورپ میں اسی نسل کے لوگ آباد ہیں۔ ان کے علاوہ Anglo Saxons اور شمالی اقوام کے لوگ بھی اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری طرف حضرت حام کی نسل کے کچھ لوگ مشرق کی طرف کوچ کر کے ایران اور پھر ہندوستان میں آب سے۔ جبکہ ان میں سے بعض دوسرے قبائل جزیرہ نمائے سینا کو عبور کر کے مغرب میں سوڈان اور مصر کی طرف چلے گئے۔ چناچہ آریائی اقوام ‘ رومن ‘ جرمن ‘ یونانی اور مشرقی یورپ کے تمام لوگ حضرت حام ہی کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ‘ واللہ اعلم۔ وَاُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ جیسا کہ بعد میں قوم عاد اور قوم ثمود پر عذاب آیا ہے۔
Top