Bayan-ul-Quran - Hud : 69
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ : اور البتہ آئے رُسُلُنَآ : ہمارے فرشتے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰي : خوشخبری لے کر قَالُوْا : وہ بولے سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام فَمَا لَبِثَ : پھر اس نے دیر نہ کی اَنْ : کہ جَآءَ بِعِجْلٍ : ایک بچھڑا لے آیا حَنِيْذٍ : بھنا ہوا
اور ابراہیم کے پاس ہمارے فرستادے بشارت لے کر آئے۔ انہوں نے کہا : سلام ابراہیم نے بھی (جواب میں) سلام کہا پھر کچھ دیر نہ گزری کہ آپ لے آئے ایک بچھڑا بھنا ہوا
اب ان آیات میں حضرت ابراہیم کا ذکر آ رہا ہے ‘ مگر آپ کا ذکر انباء الرسل کے طور پر نہیں بلکہ بالکل مختلف انداز میں ہے۔ یہاں رسولوں کے ذکر میں ایک خوبصورت تقسیم کو مد نظر رکھیں کہ اس سورت میں پہلے تین رسول جن کا زمانہ حضرت ابراہیم سے پہلے کا ہے حضرت نوح ‘ حضرت ہود اور حضرت صالح ان کا ذکر کرنے کے بعد حضرت ابراہیم کا ذکر مختصراً قصص النبیین کے انداز میں آیا ہے اور آپ کے ذکر کے بعد پھر تین رسولوں کا تذکرہ ہے جو آپ ہی کی نسل میں سے تھے ‘ بلکہ ان میں سے حضرت لوط تو آپ کے بھتیجے اور ہم عصر بھی تھے۔ یہاں پر حضرت لوط کا ذکر انباء الرسل کے انداز میں آیا ہے اور اسی کے ذیل میں حضرت ابراہیم کا ذکر ہے۔ جب حضرت لوط کی قوم پر عذاب بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو عذاب کے فرشتے براہ راست حضرت لوط کے پاس جانے کے بجائے پہلے حضرت ابراہیم کے پاس گئے اور وہاں نہ صرف قوم لوط علیہ السلام پر عذاب کے بارے میں ان کا حضرت ابراہیم کے ساتھ مکالمہ ہوا بلکہ فرشتوں نے حضرت سارہ کو حضرت اسحاق کی ولادت کی خوشخبری بھی دی۔ یاد رہے کہ سورة الاعراف میں بھی جب ان چھ رسولوں کا تذکرہ انباء الرسل کے انداز میں ہوا تو وہاں بھی حضرت ابراہیم کا ذکر نہیں کیا گیا اور جب سورة الانعام جو سورة الاعراف کی جڑواں سورت ہے میں حضرت ابراہیم کا تذکرہ آیا تو انباء الرسل کے انداز میں نہیں بلکہ قصص النبیین کے انداز میں آیا ہے۔ یعنی حضرت ابراہیم کا ذکر قرآن حکیم میں اس طرح کہیں بھی نہیں آیا کہ آپ کو اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا گیا ہو آپ نے اپنی قوم کو دعوت توحید دی ہو ‘ قوم اس دعوت سے منکر ہوئی ہو اور پھر اس پر عذاب بھیج دیا گیا ہو۔ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ مہمانوں کی آمد کے فوراً بعد حضرت ابراہیم نے ان کی ضیافت کے لیے ایک بچھڑا ذبح کیا اور اسے بھون کر ان کے سامنے پیش کردیا۔
Top