Bayan-ul-Quran - Ibrahim : 25
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
یہ (درخت) ہر فصل میں اپنا پھل لاتا ہے اپنے رب کے حکم سے اور اللہ مثالیں بیان کرتا ہے لوگوں کے لیے تاکہ وہ نصیحت اخذ کریں
آیت 25 تُؤْتِيْٓ اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍۢ بِاِذْنِ رَبِّهَا اس درخت کی جڑیں زمین میں مضبوطی سے جمی ہوئی ہیں اس کی شاخیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور اس کا پھل بھی متواتر آ رہا ہے۔ وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَال للنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ کوئی بھلائی کا کام ہو نیکی کی دعوت ہو راہ حق کی کوئی تحریک ہو جس نے بھی ایسی کسی نیکی کی ابتدا کی اس نے گویا اپنے لیے ایک بہت عمدہ پھلدار درخت لگا لیا۔ یہ درخت جب تک باقی رہے گا اپنے اثرات وثمرات سے نہ معلوم کس کس کو فیض یاب کرے گا۔ جیسے کسی نے بھلائی کی دعوت دی اور اس دعوت کو کچھ لوگوں نے قبول کیا انہوں نے اس دعوت کو مزید آگے پھیلایا یوں اس نیکی کا حلقہ اثر وسیع سے وسیع تر ہوتا جائے گا اور نہ معلوم مستقبل میں ایسے نیک اثرات مزید کہاں کہاں تک پہنچیں گے۔ حضرت جریر بن عبداللہ بن جابر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ اَجْرُھَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا بَعْدَہٗ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْءٌ‘ وَمَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّءَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُھَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ بَعْدِہٖ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اَوْزَارِھِمْ شَیْءٌ 1 ”جس کسی نے اسلام میں کسی نیک کام کا آغاز کیا تو اس کے لیے اس کام کا اجر بھی ہوگا اور بعد میں جو کوئی بھی اس پر عمل کرے گا اس کا اجر بھی اس کو ملے گا ‘ لیکن ان کے اجر وثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اور جس کسی نے اسلام میں کسی بری شے کا آغاز کیا تو اس پر اس کا گناہ بھی ہوگا اور بعد میں جو کوئی بھی اس پر عمل کرے گا اس کے گناہ کا بوجھ بھی اس پر ڈالا جائے گا مگر ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔“
Top