Bayan-ul-Quran - Ibrahim : 46
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ
وَ : اور قَدْ مَكَرُوْا : انہوں نے داؤ چلے مَكْرَهُمْ : اپنے داؤ وَ : اور عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے آگے مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ وَ : اور اِنْ : اگرچہ كَانَ : تھا مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ لِتَزُوْلَ : کہ ٹل جائے مِنْهُ : اس سے الْجِبَالُ : پہاڑ
اور انہوں نے اپنی سی چالیں چلیں اور اللہ ہی کی قبضہ قدرت میں ہیں ان کی تمام چالیں۔ اور ان کی چالیں ایسی تو نہ تھیں کہ ان سے پہاڑ ٹل جاتے
آیت 46 وَقَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ اے قریش مکہ ! جس طرح آج تم ہمارے نبی کے خلاف اپنی چالیں چل رہے ہو اسی طرح تم سے پہلے والے لوگوں نے بھی کچھ کمی نہیں کی تھی۔ جہاں تک ان کا بس چلا تھا انہوں نے اپنی چالیں چلی تھیں۔ قوم نوح ‘ قوم ہود ‘ قوم صالح اور قوم لوط کے سرداروں نے اپنے رسولوں کے خلاف جو کچھ کیا اور جو کچھ کہا اس کی تفصیلات ہم تمہیں سنا چکے ہیں۔ اور قوم شعیب کے سرداروں کی مجبوری کا ذکر بھی ہم کرچکے ہیں جو تم لوگوں کی مجبوری سے ملتی جلتی تھی۔ یعنی ان کا بےچارگی سے یہ کہنا کہ اگر تمہارا قبیلہ تمہاری پشت پر نہ ہوتا تو ہم اب تک تمہیں سنگسار کرچکے ہوتے۔ چناچہ ہمارے لیے اور ہمارے نبی کے لیے تمہاری یہ چالیں ‘ یہ سازشیں اور یہ ریشہ دوانیاں کوئی انہونی نہیں ہیں۔ البتہ تم لوگ اپنی پیشرو اقوام کے واقعات کے آئینے میں اپنے مستقبل اور انجام کی جھلک دیکھنا چاہوتو صاف دیکھ سکتے ہو۔ تم لوگ اندازہ کرسکتے ہو کہ تم سے پہلے ان مشرکین حق کی چالیں کس حد تک کامیاب ہوئیں اور تم تجزیہ کرسکتے ہو کہ ہر بار حق و باطل کی کش مکش کا آخری نتیجہ کیا نکلا۔ وَعِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ ۭ وَاِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ اللہ تعالیٰ ان کی تمام چالوں کا احاطہ کیے ہوئے تھا اور یہ ممکن نہیں تھا کہ اللہ کی مرضی اور مشیت کے خلاف ان کا کوئی منصوبہ کامیاب ہوجاتا۔ بہر حال ان کی چالیں اور منصوبہ بندیاں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کچھ ایسی نہیں تھیں کہ ان کے سبب پہاڑ اپنی جگہ بدلنے پر مجبور ہوجاتے۔
Top