Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 37
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اِنْ : اگر تَحْرِصْ : تم حرص کرو (للچاؤ) عَلٰي هُدٰىهُمْ : ان کی ہدایت کے لیے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَا يَهْدِيْ : ہدایت نہیں دیتا مَنْ : جسے يُّضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
(اے نبی !) اگر آپ کو بہت خواہش ہے ان کی ہدایت کی تو یقیناً اللہ ہدایت نہیں دیتا اسے جس کو وہ گمراہ کردیتا ہے اور ان کے لیے نہیں ہوں گے کوئی مدد گار
آیت 37 اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ اس سلسلے میں اللہ کا قانون اٹل ہے۔ اللہ کی طرف سے لوگوں تک حق کی دعوت پہنچانے کا پورا بندوبست کیا جاتا ہے ان پر ہدایت منکشف کی جاتی ہے اور بار بار انہیں موقع دیا جاتا ہے کہ وہ سیدھے راستے پر آجائیں۔ لیکن اگر کوئی شخص حق کو واضح طور پر پہچان لینے کے بعد ہر بار اسے رد کر دے تو اس سے ہدایت کی توفیق سلب کرلی جاتی ہے۔ پھر وہ حق کو پہچاننے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے اور اس کی گمراہی پر مہر تصدیق ثبت ہوجاتی ہے۔ ایسے لوگوں ہی کے متعلق سورة البقرۃ کی آیت 7 میں فرمایا گیا ہے : خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَعَلٰي سَمْعِهِمْ ۭ وَعَلٰٓي اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ”اللہ نے مہر لگا دی ہے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر ‘ اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ چکا ہے“۔ چناچہ اسی قسم کے لوگوں کے بارے میں آیت زیر نظر میں فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی ! آپ کی شدید خواہش ہے کہ یہ لوگ ایمان لا کر راہ ہدایت پر آجائیں ‘ مگر چونکہ یہ حق کو اچھی طرح پہچان لینے کے بعد اس سے روگردانی کرچکے ہیں اس لیے ان کی گمراہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ صادر ہوچکا ہے ‘ اور اللہ کا اٹل قانون ہے کہ وہ ایسے گمراہوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ سورة القصص کی آیت 56 میں اسی اصول کو واضح تر انداز میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے : اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ”اے نبی ! بیشک آپ ہدایت نہیں دے سکتے جس کو آپ چاہیں بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔“
Top