Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جس کسی نے بھی نیک عمل کیا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مؤمن تو ہم اسے (دُنیا میں) ایک پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ہم انہیں ضرور دیں گے ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق
آیت 97 مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً ایسے لوگ بیشک دنیا میں روکھی سوکھی کھا کر گزارہ کریں مگر انہیں سکون قلب کی دولت نصیب ہوگی ان لوگوں کے دل غنی ہوں گے کیونکہ حضور کا فرمان ہے : اَلْغِنٰی غِنَی النَّفْسِ کہ اصل امیری تو دل کی امیری ہے۔ اگر انسان کا دل غنی ہے تو انسان واقعتا غنی ہے اور اگر ڈھیروں دولت پا کر بھی دل لالچ کے پھندے میں گرفتار ہے تو ایسا شخص دراصل غنی یا امیر نہیں فقیر ہے۔ چناچہ نیکو کار انسانوں کو دنیوی زندگی میں ہی غنا اور سکون قلب کی نعمت سے نوازا جائے گا کیونکہ یہ نعمت تو ثمرہ ہے اللہ کی یاد کا : اَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَءِنُّ الْقُلُوْبُ الرعد ”آگاہ رہو ! دل تو اللہ کے ذکر ہی سے مطمئن ہوتے ہیں“۔ ایسے لوگوں کا شمار اللہ کے دوستوں اور اولیاء میں ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ خصوصی شفقت کا معاملہ فرمایا جاتا ہے اور انہیں حزن و ملال کے سایوں سے محفوظ رکھا جاتا ہے : اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآء اللّٰہِ لاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ یونس ”آگاہ رہو ! یقیناً اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“
Top