Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ تم لوگ زمین میں آباد ہوجاؤ پھر جب آئے گا پچھلے وعدے کا وقت تو ہم لے آئیں گے تم سب کو سمیٹ کر
فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا اکثر وبیشتر مفسرین نے وَعْدُ الْاٰخِرَۃِ سے آخرت یعنی قیامت مراد لی ہے۔ یعنی جب قیامت آئے گی تو تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو گے سب کو اکٹھا کر کے ہم میدان حشر میں لے آئیں گے۔ لیکن میرے خیال میں ان الفاظ میں یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ جب آخرت کا وقت قریب آئے گا تو بنی اسرائیل کو ہر کہیں سے اکٹھا کر کے ایک جگہ جمع کرلیا جائے گا۔ یہ لوگ حضرت عیسیٰ کی تکذیب کر کے بہت بڑے جرم کے مرتکب ہوچکے تھے۔ اس کے بعد نبی آخر الزماں کی رسالت کو جھٹلا کر انہوں نے اپنے اس جرم کی مزید توثیق بھی کردی۔ چناچہ اب اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس قوم کی حیثیت اس قیدی کی سی ہے جس کو اس کے جرم کی سزا سنائی جا چکی ہو مگر اس سزا کی تعمیل execution ابھی باقی ہو۔ اس سورت کے نزول کے وقت بنی اسرائیل کے دور انتشار Diaspora یعنی فلسطین سے بےدخل ہوئے ساڑھے پانچ سو سال ہوچکے تھے۔ پچھلی صدی تک بھی ان کی کیفیت یہ تھی کہ یہ لوگ پوری دنیا میں بکھرے ہوئے تھے۔ چونکہ کسی اجتماعی سزا یا عذاب کے لیے ان کا ایک جگہ اکٹھے ہونا ضروری تھا اس لیے قدرت کی طرف سے اسرائیل کی ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا اور آیت زیر نظر کے الفاظ کے عین مطابق دنیا کے کونے کونے سے تمام یہودیوں کو اکٹھا کر کے یہاں آباد کیا گیا۔ اب اپنے زعم میں تو ان لوگوں نے عظیم تر اسرائیل Greater Israel کا منصوبہ اور نقشہ تیار کر رکھا ہے اور عین ممکن ہے ان کا یہ منصوبہ پورا بھی ہوجائے مگر بالآخر یہ عظیم تر اسرائیل ان کے لیے عظیم تر قبرستان ثابت ہوگا واللہ اعلم ! آخری زمانے میں حضرت عیسیٰ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے اور آپ ہی کے ہاتھوں اس قوم کی ہلاکت ہوگی۔ اب آخری آیات میں پھر سے قرآن مجید کا ذکر بڑے عظیم الشان انداز میں آ رہا ہے :
Top