Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جو کوئی آخرت کا طلب گار ہو اور اس کے لیے اس کے شایان شان کوشش کرے اور وہ مؤمن بھی ہو تو یہی لوگ ہوں گے جن کی کوشش کی قدر افزائی کی جائے گی
آیت 19 وَمَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَسَعٰى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ یعنی اس کی یہ طلب صرف زبانی دعویٰ تک محدود نہ ہو بلکہ حصول آخرت کے لیے وہ ٹھوس اور حقیقی کوشش بھی کرے جیسا کہ کوشش کرنے کا حق ہے۔ اور پھر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اہل ایمان میں سے ہو کیونکہ ایمان کے بغیر اللہ کے ہاں بڑی سے بڑی نیکی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ فَاُولٰۗىِٕكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَّشْكُوْرًا اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! یہ آیت ہم میں سے ہر ایک کے لیے لٹمس ٹیسٹ ہے۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے ہر شخص ٹھیک سے معلوم کرسکتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے کس موڑ پر کس حیثیت سے کھڑ ا ہے ؟ چناچہ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی منصوبہ بندیوں اور شبانہ روز بھاگ دوڑ کی ترجیحات کا تجزیہ کر کے اپنا احتساب کرے کہ وہ کس قدر دنیا کا طالب ہے اور کس حد تک فلاح آخرت کو پانے کا خواہش مند ؟ بہر حال دنیا پر آخرت کو ترجیح دینا اور پھر اپنے قول و فعل سے اپنی ترجیحات کو ثابت کرنا ایک کٹھن اور دشوار کام ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو اس کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین !
Top