Bayan-ul-Quran - Al-Kahf : 93
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا١ۙ لَّا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ قَوْلًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا بَيْنَ : درمیان السَّدَّيْنِ : دو دیواریں (پہاڑ) وَجَدَ : اس نے پایا مِنْ دُوْنِهِمَا : اور دونوں کے درے قَوْمًا : ایک قوم لَّا يَكَادُوْنَ : نہیں لگتے تھے يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھیں قَوْلًا : کوئی بات
یہاں تک کہ جب وہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا اس نے پایا ان دونوں سے ورے ایک قوم (کے افراد) کو جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے تھے
آیت 93 حَتّٰٓي اِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ ”سد“ دیوار کو کہتے ہیں۔ دو دیواروں سے مراد یہاں دو پہاڑی سلسلے ہیں۔ داہنی طرف مشرق میں بحیرۂ کیسپین تھا اور دوسری طرف بحیرۂ اسود۔ ان دونوں سمندروں کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ دو پہاڑی سلسلے متوازی چلتے ہیں۔ اور ان پہاڑی سلسلوں کی درمیانی گزر گاہ سے شمالی علاقوں کے وحشی قبائل یاجوج ماجوج اس علاقے پر حملہ آور ہوتے تھے۔ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا ۙ لَّا يَكَادُوْنَ يَفْقَهُوْنَ قَوْلًا گویا یہ بھی ایک غیر متمدن قوم تھی۔ اس قوم کے افراد ذوالقرنین اور ان کے ساتھیوں کی زبان سے قطعاً ناآشنا تھے اور حملہ آور لشکر کے لوگ بھی اس مفتوحہ قوم کی زبان نہیں سمجھ سکتے تھے۔ مگر پھر بھی انہوں نے کسی نہ کسی طرح سے ذوالقرنین کے سامنے اپنا مدعا بیان کر ہی دیا :
Top