Bayan-ul-Quran - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
پس آپ کھایئے اور پیجئے اور (اپنی) آنکھیں ٹھنڈی کیجیے اور اگر آپ دیکھیں کسی آدمی کو (اور وہ آپ سے پوچھے) تو اس سے (اشارے سے) کہہ دیں کہ میں نے نذر مانی ہے رحمن کے لیے روزے کی لہٰذا میں بات نہیں کروں گی آج کسی انسان سے
آیت 26 فَکُلِیْ وَاشْرَبِیْ وَقَرِّیْ عَیْنًا حضرت مریم سلامٌ علیہا نے یہ تمام معجزات اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ بچہ بھی بول پڑا ‘ چشمہ بھی جاری ہوگیا ‘ اور کھجور کے سوکھے تنے کو ہلانے سے تازہ پکی ہوئی کھجوریں بھی ان کے سامنے آن گریں۔ یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد ان میں حالات کا مقابلہ کرنے کی جرأت پیدا ہوئی اور انہوں نے بچے کو لے کر آبادی میں آنے کا فیصلہ کیا۔ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًالا فَقُوْلِیْٓ اِنِّیْ نَذَرْتُ للرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُکَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّا ان کی شریعت میں روزے کی حالت میں کھانے پینے کی پابندی کے علاوہ بات چیت کرنے پر بھی پابندی تھی۔
Top