Bayan-ul-Quran - Maryam : 76
وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًى١ؕ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ مَّرَدًّا
وَيَزِيْدُ : اور زیادہ دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا : جن لوگوں نے ہدایت حاصل کی هُدًى : ہدایت وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے نزدیک ثَوَابًا : باعتبار ثواب وَّخَيْرٌ : اور بہتر مَّرَدًّا : باعتبار انجام
اور اللہ بڑھاتا ہے ان لوگوں کو ہدایت میں جنہوں نے ہدایت اختیار کی اور باقی رہنے والی نیکیاں بہتر ہیں آپ ﷺ کے رب کے نزدیک بدلے کے اعتبار سے بھی اور بہتر ہیں انجام کے اعتبار سے بھی
وَالْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّخَیْرٌ مَّرَدًّا ” یہ مال و دولت دنیا سب یہیں کی چیزیں ہیں اور یہیں رہ جائیں گی۔ بقا اور دوام اگر کسی چیز کو ہے تو وہ نیک اعمال ہیں۔ انسان کے ساتھ عالم آخرت میں بھی نیک اعمال ہی جائیں گے۔ یہ بدلے کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں اور اس اعتبار سے بھی کہ بالآخر ہر کسی نے لوٹ کر اپنے انہی اعمال کے پاس ہی جانا ہے۔ جب کوئی نیک شخص جنت میں پہنچے گا تو اپنے نیک اعمال کو جنت کی نعمتوں کی شکل میں اپنا منتظر پائے گا۔ وہاں اسے بتایا جائے گا کہ یہ نعمتیں دراصل تمہارے وہ نیک اعمال ہیں جو تم نے دنیا میں سر انجام دیے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی سے انہوں نے جنت کی ان نعمتوں کی شکل اختیار کرلی ہے۔
Top