Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 25
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِیْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ اِ۟لْعَاكِفُ فِیْهِ وَ الْبَادِ١ؕ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْهِ بِاِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَيَصُدُّوْنَ : اور وہ روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : اور مسجد حرام (بیت اللہ) الَّذِيْ : وہ جسے جَعَلْنٰهُ : ہم نے مقرر کیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے سَوَآءَ : برابر ۨ الْعَاكِفُ : رہنے والا فِيْهِ : اس میں وَالْبَادِ : اور پردیسی وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : ارادہ کرے فِيْهِ : اس میں بِاِلْحَادٍ : گمراہی کا بِظُلْمٍ : ظلم سے نُّذِقْهُ : ہم اسے چکھائیں گے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور وہ روکتے ہیں لوگوں کو اللہ کے راستے سے اور مسجد حرام سے جس کو ہم نے سب لوگوں کے لیے مساوی قرار دیا ہے خواہ اس میں مقیم ہوں یا باہر سے آنے والے اور جو کوئی ارادہ کرے اس میں کسی ٹیڑھی راہ کا ظلم کے ساتھ اسے ہم مزہ چکھائیں گے درد ناک عذاب کا
یہ دو رکوع مناسک حج کے بارے میں ہیں۔ سورة البقرۃ کے چوبیسویں اور پچیسویں رکوع میں بھی مناسک حج کا تذکرہ ہے مگر وہاں پر قربانی کا ذکر نہیں ہوا۔ صرف قبل از وقت سر منڈوانے کی صورت میں کفارے کے طور پر جانور ذبح کرنے دم جنایت اور حج وعمرہ کو جمع کرنے ِ قران یا تمتع ّ کی صورت میں دم شکر کا تذکرہ ہے۔ لیکن یہاں قربانی اور طواف کا خاص طور پر ذکر ہے۔ آیت 25 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ” کفار مکہ کی مخالفانہ سر گرمیوں کی طرف اشارہ ہے جن کے باعث مسلمان نہ صرف جوار بیت اللہ کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے بلکہ ایک عرصے تک حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرنے سے محروم بھی رہے۔ الَّذِیْ جَعَلْنٰہُ للنَّاسِ سَوَآءَ نِ الْعَاکِفُ فِیْہِ وَالْبَادِ ط ” ان دونوں اقسام کے لوگوں کے لیے ”مقیم“ اور ”آفاقی“ کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ چناچہ مقیم ہو یا آفاقی حرم کے اندر سب کے حقوق برابر ہیں ‘ کسی کو کسی پر ترجیح یا برتری نہیں دی جاسکتی۔ اب بھی وہاں پر یہ مساوات برقرار ہے۔ باہر سے آنے والا کوئی شخص پہلی صف میں بیٹھا ہو تو اسے کوئی وہاں سے نہیں اٹھا سکتا۔ البتہ کوئی ناجائز طریقے سے اپنے لیے کوئی رعایت حاصل کرلے یا حکومتی سطح پر کسی کو وی آئی پی قرار دے کر دوسروں کے حقوق متأ ثر کیے جائیں تو یہ الگ بات ہے۔ وَمَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍم بِظُلْمٍ ” بیت اللہ کے اندر جو کوئی اپنی شرارت نفس کی بنا پر یا ظلم و ناانصافی کی روش پر چلتے ہوئے کسی بےدینی کے ارتکاب ‘ کوئی کجی پیدا کرنے یا لوگوں کو سیدھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے گا :
Top