Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗ١ؕ وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُ١ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو !
ضُرِبَ
: بیان کی جاتی ہے
مَثَلٌ
: ایک مثال
فَاسْتَمِعُوْا
: پس تم سنو
لَهٗ
: اس کو
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
تَدْعُوْنَ
: تم پکارتے ہو
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
لَنْ يَّخْلُقُوْا
: ہرگز نہ پیدا کرسکیں گے
ذُبَابًا
: ایک مکھی
وَّلَوِ
: خواہ
اجْتَمَعُوْا
: وہ جمع ہوجائیں
لَهٗ
: اس کے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
يَّسْلُبْهُمُ
: ان سے چھین لے
الذُّبَابُ
: مکھی
شَيْئًا
: کچھ
لَّا يَسْتَنْقِذُوْهُ
: نہ چھڑا سکیں گے اسے
مِنْهُ
: اس سے
ضَعُفَ
: کمزور (بودا ہے)
الطَّالِبُ
: چاہنے والا
وَالْمَطْلُوْبُ
: اور جس کو چاہا
اے لوگو ! ایک مثال بیان کی جاتی ہے پس اسے ذرا توجہّ سے سنو یقیناً (تمہارے وہ معبود) جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ایک مکھی بھی تخلیق نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لیے اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو یہ اس سے وہ چیز چھڑا نہیں سکتے کس قدر کمزور ہے طالب بھی اور مطلوب بھی
اس سورة مبارکہ کا آخری رکوع اپنے مضامین کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ اسی اعتبار سے یہ ہمارے ”مطالعہ قرآن حکیم کے منتخب نصاب“ میں بھی شامل ہے۔ چناچہ اس رکوع کے مطالعہ سے پہلے میں ”منتخب نصاب“ اور اس کی غرض وغایت کے حوالے سے بھی چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ الحمدللہ ! ہم نے ”رجوع الی القرآن“ کی جو تحریک شروع کر رکھی ہے اور اللہ کی توفیق سے اب تک میں اس میں اپنی زندگی کے 35 سال صرف کرچکا ہوں واضح رہے کہ یہ دروس جن پر ”بیان القرآن“ مشتمل ہے ‘ 1998 ء کے ہیں۔ اسی تحریک کی کو کھ سے تنظیم اسلامی اور تحریک خلافت نے جنم لیا ہے ‘ ہماری اس دعوت ”رجوع الی القرآن“ کی بنیاد ”مطالعہ قرآن حکیم کا منتخب نصاب“ ہے۔ اس منتخب نصاب کو میں نے ذریعہ بنایا ہے لوگوں کو قرآن سے متعارف کرانے کا اور ایک مسلمان پر دین کی طرف سے جو بنیادی فرائض عائد ہوتے ہیں ان فرائض کا ایک جامع تصور ان کے سامنے رکھنے کا۔ یعنی دین کے وہ فرائض جن کے بارے میں ہم سے قیامت کے دن باز پرس ہونی ہے ان کا ایک صحیح تصور مختصر الفاظ میں ہمارے سامنے آجائے۔ جہاں تک نماز ‘ روزہ وغیرہ کا تعلق ہے ‘ اس کے بارے میں تو سب جانتے ہیں کہ وہ بنیادی فرائض میں سے ہیں ‘ لیکن کیا ہم پر اس کے علاوہ بھی کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں ؟ کیا ہم کچھ اور امور میں بھی مسؤل ہیں ؟ کیا بحیثیت مسلمان اس سے بڑھ کر کچھ مزید بھی ہماری ذمہ داری ہے ؟ ان سب سوالات کے جوابات اس منتخب نصاب کے مطالعے میں موجود ہیں۔ یہ نصاب تقریباً دو پاروں کے برابر ہے۔ یعنی حجم کے اعتبار سے یہ قرآن مجید کا 15/1 واں حصہ ہے۔ قرآن مجید کے اب تک کے مطالعے بیان القرآن کے دوران ہم منتخب نصاب کے کچھ حصوں کا مطالعہ بھی کر آئے ہیں ‘ لیکن چونکہ اس نصاب میں زیادہ تر آیات اور سورتیں قرآن حکیم کے نصف ثانی بلکہ آخری حصے سے شامل ہوئی ہیں ‘ اس لیے زیادہ تر مقامات کا مطالعہ ابھی باقی ہے۔ اگرچہ ان مقامات اور اسباق کا انتخاب کرتے ہوئے یہ بات میرے ذہن میں نہیں تھی کہ قرآن کے کس حصے سے کتنا حصہ منتخب کیا جائے ‘ لیکن عملی طور پر قرآن کے آخری حصے سے زیادہ آیات منتخب ہوئی ہیں۔ اس صورت حال کی ایک بہت خوبصورت مشابہت حروف مقطعات کے ساتھ ہے جس کی طرف آج اچانک میرا ذہن منتقل ہوا ہے اور وہ یہ کہ عربی کے 28 یا 29 حروف تہجی کی جو تختی ہے اس کے نصف اول میں سے بہت کم حروف ہیں جو حرف مقطعات میں شامل ہوئے ہیں ‘ جبکہ اس تختی کے نصف ثانی میں سے بہت سے حروف ہیں جو حروف مقطعات میں آئے ہیں۔ یہ تو بہرحال ایک اضافی نکتہ تھا۔ اس وقت منتخب نصاب کے عمومی تعارف اور اس میں سورة الحج کے آخری رکوع کی اہمیت کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ اس منتخب نصاب کے کل چھ حصے ہیں۔ پہلا حصہ ”جامع اسباق“ پر مشتمل ہے۔ اس کا آغاز سورة العصر سے ہوتا ہے جو قرآن حکیم کی ایک مختصر مگر انتہائی جامع سورت ہے۔ اس میں انسان کی نجات اخروی کے چار لوازم یعنی ایمان ‘ عمل صالح ‘ تواصی بالحق اور تواصی بالصبر بیان ہوئے ہیں۔ اس کے بعد پہلے حصے میں قرآن کے تین ایسے جامع مقامات شامل کیے گئے ہیں جن میں نجات کے انہیں چاروں لوازم کا ذکر تفصیل کے ساتھ ہے۔ پہلے حصے کا دوسرا درس سورة البقرۃ کی آیت 177 آیت البر پر مشتمل ہے جس میں نیکی کی حقیقت پر تفصیلی بحث ہوئی ہے کہ یوں تو ہر شخص اپنے ذہن میں نیکی کا ایک اپنا تصور رکھتا ہے لیکن اصل اور جامع نیکی کون سی ہے ؟ نیکی کی روح کیا ہے ؟ اس کی جڑ اور بنیاد کیا ہے ؟ اس کا سب سے اونچا مقام کیا ہے ؟ اور اس کا مقام مطلوب کون سا ہے ؟ حصہ دوم میں ایمان سے متعلق مباحث ہیں کہ ایمان کیا ہے اور یہ کیسے وجود میں آتا ہے ؟ اس حصے کے دروس میں سورة الفاتحہ کا درس ‘ سورة آل عمران کے آخری رکوع کی آیات کا درس اور سورة النور کے پانچویں رکوع کا درس شامل ہیں۔ اس نصاب کا تیسرا حصہ اعمال صالحہ کے بارے میں ہے۔ اس میں انفرادی و اجتماعی سطح پر اور پھر معاشرتی و ریاستی سطح پر اعمال صالحہ کی اہمیت ‘ کیفیت ‘ ضرورت وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ معاشرتی سطح پر اعمال صالحہ کی تفصیلات کے سلسلے میں سورة بنی اسرائیل کے تیسرے اور چوتھے رکوع کا اہم درس بھی اس حصے میں شامل ہے۔ ان آیات میں جو احکام مذکور ہیں وہ تورات کے ”احکام عشرہ“ یعنی En Commandments کی قرآنی تشریح و تعبیر کا درجہ رکھتے ہیں۔ منتخب نصاب کے چوتھے حصے کا پہلا درس سورة الحج کے اس رکوع پر مشتمل ہے جو اب ہمارے زیر مطالعہ آرہا ہے۔ گویا اس کی جگہ منتخب نصاب کے عین وسط میں ہے۔ قرآن کی دعوت کے اعتبار سے یہ قرآن حکیم کا جامع ترین مقام ہے۔ اس میں قرآنی دعوت کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بیان فرمایا گیا ہے۔ یعنی ایک دعوت عمومی اور دوسری دعوت خصوصی۔ قرآن کی دعوت عمومی بنی نوع انسان کے ہر فرد کے لیے ہے۔ کوئی فرد دنیا کے کسی گوشے یا کسی نسل سے تعلق رکھتا ہو ‘ کسے باشد ! وہ قرآن کی اس دعوت کا مخاطب ہے۔ یہ عمومی دعوت دراصل ایمان کی دعوت ہے۔ چونکہ نبی آخر الزماں ﷺ کی بعثت دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ہے : وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا سبا : 28 اس لیے ایمان کی یہ دعوت تمام انسانوں کے لیے ہے کہ لوگو ! اللہ پر ایمان لاؤ ‘ رسول پر لاؤ ‘ آخرت ‘ بعث بعد الموت ‘ جنت اور دوزخ پر ایمان لاؤ ! یہ پہلے درجے کی دعوت ہے اور پہلے درجے میں صرف ماننے کی دعوت ہی دی جاسکتی ہے۔ اس درجے پر عمل نماز ‘ روزہ وغیرہ کی دعوت نہیں دی جاسکتی ‘ کیونکہ جو انسان اللہ ‘ رسول اور قرآن کو نہیں مانتا اس کے لیے نماز اور روزہ کی کیا اہمیت ہوسکتی ہے ! اس کے بعد خصوصی دعوت کا درجہ ہے اور اس کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو پہلی دعوت یعنی دعوت ایمان پر لبیک کہتے ہیں۔ یعنی جو لوگ دعوت ایمان کو قبول کریں گے انہیں دعوت عمل کے ذریعے ایمان کے تقاضے پورے کرنے کی ضرورت و اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا۔ چناچہ اس رکوع کی چھ آیات میں دعوت قرآنی کے ان دونوں عمومی اور خصوصی درجوں کو علیحدہ علیحدہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلی چار آیات میں ”یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ“ کے الفاظ سے پوری بنی نوع انسان کو خطاب کیا گیا ہے ‘ جبکہ آخری دو آیات میں ”یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا“ کے الفاظ کے ساتھ اہل ایمان کو دعوت عمل دی گئی ہے۔ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ ط ” چونکہ اس کے مخاطبِ اوّل مکہّ کے ُ بت پرست تھے اس لیے انہیں شعور دلانے کے لیے ان کے ُ بتوں کی مثال دی گئی ہے کہ خانہ کعبہ میں سجائے گئے تمہارے یہ تین سو ساٹھ بت مل کر بھی کوشش کرلیں تب بھی ایک مکھی تک نہیں بنا سکتے۔ یہ وہی انداز ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے ُ بتوں کی بےبسی ظاہر کرنے کے لیے اپنایا تھا۔ آپ علیہ السلام نے ُ بتوں کو توڑ کر ان کے پجاریوں کو اپنے گریبانوں میں جھانکنے پر مجبور کردیا تھا۔ وَاِنْ یَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْءًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ط ” یعنی مکھی کو تخلیق کرنا تو بہت دور کی بات ہے ‘ یہ تو اپنے اوپر سے مکھی کو اڑا بھی نہیں سکتے۔ اگر کوئی مکھی ان کے سامنے پڑے ہوئے حلووں مانڈوں میں سے کچھ لے اڑے تو اس سے وہ چیز واپس بھی نہیں لے سکتے۔ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ ” اس مضمون پر یہ جملہ اس قدر جامع ہے کہ قرآن مجید کے نظریۂ توحید کا عملی لبّ لباب ان تین الفاظ میں سما گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر باشعور انسان کا ایک نصب العین ‘ آئیڈل یا آدرش ہوتا ہے ‘ جس کے حصول کے لیے وہ دن رات بھاگ دوڑ کرتا ہے۔ انسان کی شخصیت اور اس کا آئیڈیل آپس میں ایک دوسرے کی پہچان کے لیے معیار اور کسوٹی فراہم کرتے ہیں۔ کسی انسان کا معیار اس کے آئیڈیل سے پہچانا جاتا ہے اور کسی آئیڈیل کا معیار اس کے چاہنے والے کے معیار سے پرکھا جاتا ہے۔ اگر کسی انسان کا آئیڈیل گھٹیا ہے تو لازماً وہ انسان خود بھی اسی سطح پر ہوگا اور اگر کسی کا آئیڈیل اعلیٰ ہوگا تو وہ خود بھی اعلیٰ شخصیت کا مالک ہوگا۔ اس اصول پر ان لوگوں کے ذہنوں کے معیار اور سوچوں کی سطح کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو پتھر کے بتوں کو اپنے معبود سمجھ کر ان کے آگے جھکتے ہیں۔ جس طالب کا مطلوب اور آئیڈیل ایک ایسا بےجان مجسمہ ہے جو اپنے اوپر سے ایک مکھی تک کو نہیں اڑا سکتا ‘ اس کی اپنی شخصیت کا کیا حال ہوگا : ع ”قیاس کن زگلستانِ من بہار مرا !“ یہ مضمون ذرا مختلف انداز میں سورة البقرۃ کی آیت 165 میں اس طرح آچکا ہے : وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ ط کہ لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے مدِّ مقابل کچھ معبود بنا کر ان سے ایسے محبت کرنا شروع کردیتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہیے۔ اس کے برعکس توحید کا سبق تو یہ ہے : لَا مَحْبُوْبَ الاَّ اللّٰہ ! لَا مَقْصُوْدَ الاَّ اللّٰہ ! لَا مَطْلُوْبَ الاَّ اللّٰہ ! یعنی انسان کا محبوب و مقصود و مطلوب صرف اور صرف اللہ ہے۔ باقی کوئی شے مطلوب و مقصود نہیں ہے ‘ باقی سب ذرائع ہیں۔ انسان کو زندہ رہنے کے لیے اور اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے مختلف ذرائع سے مدد لینی پڑتی ہے۔ اس سلسلے میں توحید کا تقاضا یہی ہے کہ ان سب چیزوں کو ذرائع کے طور پر استعمال ضرور کریں مگر انہیں اپنا مطلوب و مقصود نہ بنائیں۔ نہ کھیتی کو ‘ نہ دکان کو ‘ نہ کسی ہنر کو ‘ نہ کسی پیشے کو ‘ نہ کسی رشتہ دار ‘ اور نہ اولاد کو ! یہ ہے توحید کاُ لبّ لباب ! جو شخص توحید کے اس تصور تک نہیں پہنچ سکتا اور اللہ کی معرفت اس انداز میں حاصل نہیں کرسکتا ‘ اس کے ذہن کی پستی اسے اللہ کو چھوڑ کر طرح طرح کی چیزوں کی پرستش کرنا سکھاتی ہے اور پھر اسی ڈگر پر چلتے ہوئے کوئی وطن پرست ٹھہرتا ہے تو کوئی قوم پرست قرار پاتا ہے۔ کوئی دولت کی دیوی کا پجاری بن جاتا ہے تو کوئی اپنے نفس کو معبود بنا کر اپنے ہی حریم ذات کے گرد طواف شروع کردیتا ہے۔ ع ”اپنے ہی حسن کا دیوانہ بنا پھرتا ہوں !“
Top