Bayan-ul-Quran - Al-Muminoon : 6
اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ
اِلَّا : مگر عَلٰٓي : پر۔ سے اَزْوَاجِهِمْ : اپنی بیویاں اَوْ : یا مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے دائیں ہاتھ فَاِنَّهُمْ : پس بیشک وہ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ : کوئی ملامت نہیں
سوائے اپنی بیویوں یا اپنی لونڈیوں کے تو ایسے لوگوں پر کوئی ملامت نہیں
آیت 6 اِلَّا عَلآی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ ” ان کا چوتھا وصف یہ بیان ہوا کہ وہ صرف جائز طریقے سے اپنی جنسی خواہش پوری کرتے ہیں اور اس میں کچھ مضائقہ نہیں۔ یعنی جنسی جذبہ فی نفسہُٖ برا نہیں ‘ بلکہ برائی اس کے غلط استعمال میں ہے۔ اسلام کے سوا دوسرے مذاہب میں تجرد کی زندگی بسر کرنا اور اپنے جنسی جذبہ کو ‘ جو فطرت اور جبلتّ میں ایک نہایت قوی جذبہ ہے ‘ کچلنا ایک اعلیٰ ترین روحانی قدر قرار دیا جاتا ہے ‘ جبکہ اسلام دین فطرت ہے ‘ چناچہ وہ اس فطری و جبلی جذبہ کو بالکلیہ کچلنے اور دبانے کو قطعاً پسند نہیں کرتا۔ اس کا منشا و مدعا یہ ہے کہ اس جذبہ کی تسکین کے لیے جائز اور حلال راہیں اختیار کی جائیں۔ نکاح کو اسی لیے نبی اکرم ﷺ نے اپنی سنتوں میں سے ایک سنتّ قرار دیا ہے۔ چناچہ یہاں جنسی تسکین کے جائز راستوں کے لیے ”غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ“ کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔
Top