Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 62
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن خِلْفَةً : ایک دوسرے کے پیچھے آنیولا لِّمَنْ اَرَادَ : اس کے لیے جو چاہے اَنْ يَّذَّكَّرَ : کہ وہ نصیحت پکڑے اَوْ اَرَادَ : یا چاہے شُكُوْرًا : شکر گزار بننا
اور وہی ہے جس نے دن اور رات کو بنا دیا ہے ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا اس کے لیے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکر گزار بننا چاہے
آیت 62 وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَالنَّہَارَ خِلْفَۃً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّکَّرَ اَوْ اَرَادَ شُکُوْرًا ” دن ‘ رات اور ان کا الٹ پھیر آیات الٰہیہ میں سے ہیں اور آیات الٰہیہ پر غور کرنے سے انسان کو اللہ کی ذات ‘ اس کے علم اور اس کی قدرت و حکمت کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ پھر جب انسان اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہے تو اسے کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی توحید ‘ اس کی صناعی اور اس کی قدرت پر دلالت کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ایمان کے ضمن میں یہ دو آیات گویا اس مضمون کی تمہید ہے جس میں ”عباد الرحمن“ یعنی اللہ کے محبوب اور چہیتے بندوں کی سیرت کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ ان آیات کا مطالعہ کرتے ہوئے ہر بندۂ مسلمان کو اپنے دل میں ایک خواہش اور امنگ ضرور پیدا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنے ان خاص بندوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور پھر اسے ان بندوں کی صف میں شامل ہونے کے لیے عملی طور پر کوشش بھی کرنی چاہیے۔
Top