Bayan-ul-Quran - An-Naml : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر زَيَّنَّا لَهُمْ : آراستہ کر دکھائے ہم نے ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فَهُمْ : پس وہ يَعْمَهُوْنَ : بھٹکتے پھرتے ہیں
یقیناً وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لیے ان کے اعمال کو مزین کردیا ہے پس وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں
آیت 4 اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَۃِ زَیَّنَّا لَہُمْ اَعْمَالَہُمْ ” ایسے لوگوں کو اپنے غلط کام بھی اچھے لگتے ہیں اور اپنا کلچر ہی مثالی نظر آتا ہے۔ فَہُمْ یَعْمَہُوْنَ ” ع م ی کے مادہ میں بصارت ظاہری کے اندھے پن کا مفہوم ہے ‘ جبکہ ع م ہ کے مادہ میں بصیرت باطنی کے اندھے پن کے معنی پائے جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی بصارت تو چاہے درست ہو مگر بصیرت ختم ہوچکی ہوتی ہے۔ انسان کی اس کیفیت کو سورة الحج میں یوں بیان فرمایا گیا ہے : فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ ”تو اصل میں آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ‘ بلکہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔“
Top