Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا : اور جب تَوَجَّهَ : اس نے رخ کیا تِلْقَآءَ : طرف مَدْيَنَ : مدین قَالَ : کہا عَسٰى : امید ہے رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ يَّهْدِيَنِيْ : کہ مجھے دکھائے سَوَآءَ السَّبِيْلِ : سیدھا راستہ
اور جب اس نے مدین کی طرف رخ کیا اس نے کہا : امید ہے میرا رب سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی کرے گا
آیت 22 وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ ” نقشے پر دیکھیں تو مصر جزیرہ نمائے سینا کے ایک طرف ہے جبکہ مدین کا علاقہ اس کے دوسری طرف واقع ہے۔ گویا مصر سے مدین جانے کے لیے آپ علیہ السلام کو پورا صحرائے سینا عبور کرنا تھا۔ آپ علیہ السلام نے مدین جانے کا عزم اس لیے کیا کہ یہ علاقہ فرعون کی سلطنت سے باہر تھا۔ قَالَ عَسٰی رَبِّیْٓ اَنْ یَّہْدِیَنِیْ سَوَآء السَّبِیْلِ ” یعنی اس لق و دق صحرا میں سفر کرتے ہوئے میرا رب مسلسل میری راہنمائی کرتا رہے گا اور اس طرح میں راستہ بھٹکنے سے بچا رہوں گا۔ ظاہر ہے کہ ایک وسیع و عریض صحرا میں راستہ بھٹک جانے والے مسافر کا انجام تو ہلاکت ہی ہوسکتا ہے۔
Top