Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 31
وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ؕ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْ١ؕ یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ١۫ اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَلَمَّا رَاٰهَا : پھر جب اس نے اسے دیکھا تَهْتَزُّ : لہراتے ہوئے كَاَنَّهَا : گویا کہ وہ جَآنٌّ : سانپ وَّلّٰى : وہ لوٹا مُدْبِرًا : پیٹھ پھیر کر وَّ : اور َمْ يُعَقِّبْ : پیچھے مڑ کر نہ دیکھا يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اَقْبِلْ : آگے آ وَلَا تَخَفْ : اور تو ڈر نہیں اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الْاٰمِنِيْنَ : امن پانے والے
اور یہ کہ تم اپنی لاٹھی ڈال دو تو جب اس نے دیکھا کہ وہ حرکت کر رہی ہے جیسے کہ سانپ ہو تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اس نے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا (اللہ نے فرمایا :) اے موسیٰ ! آگے آؤ اور ڈرو نہیں تم بالکل مأمون ہو
آیت 31 وَاَنْ اَلْقِ عَصَاکَ ط ” قرآن میں اس واقعہ سے متعلق مختلف تفصیلات مختلف مقامات پر ملتی ہیں۔ فَلَمَّا رَاٰہَا تَہْتَزُّ کَاَنَّہَا جَآنٌّ وَّلّٰی مُدْبِرًا وَّلَمْ یُعَقِّبْ ط ” اس واقعہ کے حوالے سے سورة النمل میں بھی ان سے ملتے جلتے الفاظ آئے ہیں۔ یٰمُوْسٰٓی اَقْبِلْ وَلَا تَخَفْقف اِنَّکَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ ” تم بالکل امن وامان میں رہو گے اور تمہیں کوئی گزند نہیں پہنچے گا۔
Top