Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 36
فَلَمَّا جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَّ مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس مُّوْسٰي : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : ہماری نشانیوں کے ساتھ بَيِّنٰتٍ : کھلی۔ واضح قَالُوْا : وہ بولے مَا هٰذَآ : نہیں ہے یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : ایک جادو مُّفْتَرًى : افترا کیا ہوا وَّ : اور مَا سَمِعْنَا : نہیں سنا ہے ہم نے بِهٰذَا : یہ۔ ایسی بات فِيْٓ : میں اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِيْنَ : اپنے اگلے باپ دادا
تو جب موسیٰ ؑ پہنچا ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں لے کر انہوں نے کہا کہ یہ کچھ بھی نہیں سوائے گھڑے ہوئے جادو کے اور ہم نے ایسی کوئی بات اپنے پہلے آباء و اَجداد میں نہیں سنی
قَالُوْا مَا ہٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًی وَّمَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِیْٓ اٰبَآءِنَا الْاَوَّلِیْنَ ” ہمارے لیے یہ بالکل نئی بات ہے کہ اللہ جو اس کائنات کا خالق ہے وہ کسی انسان کو اپنا نمائندہ بنا کر دنیا میں بھیجے اور وہ اس حیثیت میں لوگوں سے اپنی اطاعت کا مطالبہ کرے۔ ہم نے اپنے باپ دادا سے بھی نہیں سنا کہ ان کے زمانے میں پہلے کبھی ایسا ہوا تھا۔
Top