Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 49
قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ هُوَ اَهْدٰى مِنْهُمَاۤ اَتَّبِعْهُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : فرما دیں فَاْتُوْا : پس لاؤ بِكِتٰبٍ : کوئی کتاب مِّنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس هُوَ : وہ اَهْدٰى : زیادہ ہدایت مِنْهُمَآ : ان دونوں سے اَتَّبِعْهُ : میں پیروی کروں اس کی اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے (جمع)
آپ ﷺ کہیے کہ پھر لاؤ کوئی ایسی کتاب اللہ کے پاس سے جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو
آیت 49 قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہْدٰی مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ” اس جملے سے بات گویا واضح ہوگئی کہ پچھلی آیت میں اہل مکہ ہی کا قول نقل ہوا ہے جس میں انہوں نے قرآن اور تورات کو ”سِحْرٰنِ تَظَاہَرَا“ قرار دیا تھا۔ تو اے نبی ﷺ ! آپ ان سے کہیے کہ اگر قرآن اور تورات دونوں ہی آپ لوگوں کے لیے قابل قبول نہیں تو پھر اللہ کی نازل کردہ کوئی ایسی کتاب پیش کرو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو۔ اگر تم لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی ایسی کتاب کی نشان دہی کرو گے تو مجھے اس کی پیروی کرنے میں کوئی تامل نہیں ہوگا۔ مجھے تو بہر حال حق کی پیروی کرنی ہے۔ میرے اندر ایسا کوئی تعصب نہیں کہ میں بلاوجہ اپنی ضد پر اڑ کر بیٹھ جاؤں۔ استدلال کا یہی انداز سورة الزخرف کی اس آیت میں بھی اختیار کیا گیا ہے : قُلْ اِنْ کَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌق فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ”اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ اگر رحمن کا کوئی بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں اس کی پرستش کرنے والوں میں ہوتا“۔ کہ جب میں رحمن پر ایمان لایا ہوں ‘ اس کی عبادت کرتا ہوں ‘ تو اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو اس کی بندگی کرنے میں مجھے بھلا کیا اعتراض ہوسکتا تھا ؟
Top