Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَاْ كُلُوا : نہ کھاؤ الرِّبٰٓوا : سود اَضْعَافًا : دوگنا مُّضٰعَفَةً : دوگنا ہوا (چوگنا) وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے اہل ایمان ! سود مت کھاؤ دگنا چوگنا بڑھتا ہوا اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
آیت 130 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَاْکُلُوا الرِّبآوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَۃًص یہاں پر سود مرکب compound interest کا ذکر آیا ہے جو بڑھتا چڑھتا رہتا ہے۔ واضح رہے کہ شراب اور جوئے کی طرح سود کی حرمت کے احکام بھی تدریجاً نازل ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے ایک مکی سورة ‘ سورة الروم میں انفاق فی سبیل اللہ اور سود کو ایک دوسرے کے مقابل رکھ کر سود کی قباحت اور شناعت کو واضح کردیا گیا : وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاْ فِیْ اَمْوَال النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰہِج وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْمُضْعِفُوْنَ جیسے کہ شراب اور جوئے کی خرابی کو سورة البقرۃ آیت 219 میں بیان کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد آیت زیر مطالعہ میں دوسرے قدم کے طور پر مہاجنی سود usury سے روک دیا گیا۔ ہمارے ہاں آج کل بھی ایسے سود خور موجود ہیں جو بہت زیادہ شرح سود پر لوگوں کو قرض دیتے ہیں اور ان کا خون چوس جاتے ہیں۔ تو یہاں اس سود کی مذمت آئی ہے۔ سود کے بارے میں آخری اور حتمی حکم 9 ھ میں نازل ہوا ‘ لیکن ترتیب مصحف میں وہ سورة البقرۃ میں ہے۔ وہ پورا رکوع نمبر 38 ہم مطالعہ کرچکے ہیں۔ وہاں پر سود کو دو ٹوک انداز میں حرام قرار دے دیا گیا اور سود خوری سے باز نہ آنے پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے جنگ کا الٹی میٹم دے دیا گیا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ غزوۂ احد کے حالات و واقعات کے درمیان سود خوری کی مذمت کیوں بیان ہوئی ؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ درے پر مامور پچاس تیر اندازوں میں سے پینتیس اپنی جگہ چھوڑ کر جو چلے گئے تھے تو ان کے تحت الشعور میں مال غنیمت کی کوئی طلب تھی ‘ جو نہیں ہونی چاہیے تھی۔ اس حوالے سے سود خوری کی مذمت بیان کی گئی کہ یہ بھی انسان کے اندر مال و دولت سے ایسی محبت پیدا کردیتی ہے جس کی وجہ سے اس کے کردار میں بڑے بڑے خلا پیدا ہوسکتے ہیں۔
Top