Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 22
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُھُمْ : ان کے عمل فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
یہ وہ لوگ ہیں جن کے تمام اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت ہوگئے اور ان کا پھر کوئی مددگار نہیں ہوگا
آیت 22 اُولٰٓءِکَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِز ۔ قریش کو یہ زعم تھا کہ ہم خدام کعبہ ہیں اور ہمارے پاس جو یہ لوگ حج کرنے آتے ہیں ہم ان کو کھانا کھلاتے ہیں ‘ پانی پلاتے ہیں ‘ ہماری ان خدمات کے عوض ہمیں بخش دیا جائے گا۔ فرمایا وہ سارے اعمال حبط ہوجائیں گے۔ اگر تو صحیح صحیح پورے دین کو اختیار کرو گے تو ٹھیک ہے ‘ ورنہ چاہے خیرات اور بھلائی کے بڑے سے بڑے کام کیے ہوں ‘ لوگوں کی فلاح و بہبود کے ادارے قائم کردیے ہوں ‘ اللہ کی نگاہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔
Top