Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 2
اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُؕ
اللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا الْحَيُّ : ہمشہ زندہ الْقَيُّوْمُ : سنبھالنے والا
اللہ وہ معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ زندہ ہے سب کا قائم رکھنے والا ہے
آیت 2 اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ الاَّ ہُوَ لا الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ یہ الفاظ سورة البقرۃ میں آیت الکرسی کے آغاز میں آ چکے ہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ایک اسم اعظم ہے ‘ جس کے حوالے سے اگر اللہ سے کوئی دعا مانگی جائے تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ یہ تین سورتوں البقرۃ ‘ آل عمران اور طٰہٰ میں ہے۔ 1 آنحضور ﷺ نے تعینّ کے ساتھ نہیں بتایا کہ وہ اسم اعظم کون سا ہے ‘ البتہ کچھ اشارے کیے ہیں۔ جیسے رمضان المبارک کی ایک شب لیلۃ القدرجو ہزار مہینوں سے افضل ہے ‘ اس کے بارے میں تعین کے ساتھ نہیں بتایا کہ وہ کون سی ہے ‘ بلکہ فرمایا : فَالْتَمِسُوْھَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی الْوِتْرِ 2 اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو“۔ تاکہ زیادہ ذوق و شوق کا معاملہ ہو۔ اسی طرح اسم اعظم کے بارے میں آپ ﷺ نے اشارات فرمائے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تین سورتوں سورة البقرۃ ‘ سورة آل عمران اور سورة طٰہٰ میں ہے۔ ان تین سورتوں میں جو الفاظ مشترک ہیں وہ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ہیں۔ سورة البقرۃ میں یہ الفاظ آیت الکرسی میں آئے ہیں ‘ سورة آل عمران میں یہاں دوسری آیت میں اور سورة طٰہٰ کی آیت 111 میں موجود ہیں۔
Top