Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 30
یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا١ۛۖۚ وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍ١ۛۚ تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهٗۤ اَمَدًۢا بَعِیْدًا١ؕ وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ۠   ۧ
يَوْمَ : دن تَجِدُ : پائے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کی مِنْ : سے (کوئی) خَيْرٍ : نیکی مُّحْضَرًا : موجود وَّمَا : اور جو عَمِلَتْ : اس نے کی مِنْ : سے۔ کوئی سُوْٓءٍ : برائی تَوَدُّ : آرزو کریگا لَوْ اَنَّ : کاش کہ بَيْنَهَا : اس کے درمیان وَبَيْنَهٗٓ : اور اس کے درمیان اَمَدًۢا : فاصلہ بَعِيْدًا : دور وَيُحَذِّرُكُمُ : اور تمہیں ڈراتا ہے اللّٰهُ : اللہ نَفْسَهٗ : اپنی ذات وَاللّٰهُ : اور اللہ رَءُوْفٌ : شفقت کرنے والا بِالْعِبَادِ : بندوں پر
(اس دن کا تصور کرو) جس دن ہر جان اپنے سامنے موجود پائے گی ہر نیکی جو اس نے کی ہوگی اور ہر برائی جو اس نے کمائی ہوگی اور (ہر جان) یہ چاہے گی کہ کاش اس کے اور اس (کے نامۂ اعمال) کے درمیان ایک زمانۂ دراز حائل ہوتا اور اللہ ڈرا رہا ہے تمہیں اپنے آپ سے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حق میں بہت شفیق ہے
آیت 30 یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ج وَّمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْءٍ ج اس کا نقشہ سورة الزلزال میں بایں الفاظ کھینچا گیا ہے : فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ تو جس نے ایک ذرے کے ہم وزن نیکی کی ہوگی وہ اس کو بچشم خود دیکھ لے گا۔ اور جس نے ایک ذرے کے ہم وزن برائی کی ہوگی وہ اس کو بچشم خود دیکھ لے گا۔ تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَیْنَہَا وَبَیْنَہٗ اَمَدًام بَعِیْدًا ط۔ اس وقت ہر انسان یہ چاہے گا کہ کاش میرے اور میرے اعمال نامے کے درمیان بڑا فاصلہ آجائے اور میری نگاہ بھی اس پر نہ پڑے۔ وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ ط۔ یعنی تقویٰ اختیار کرنا ہے تو اس کا کرو ‘ ڈرنا ہے تو اس سے ڈرو ‘ خوف کھانا ہے تو اس سے کھاؤ ! وَاللّٰہُ رَءُ وْفٌم بالْعِبَادِ ۔ یہ تنبیہات warnings وہ تمہیں بار بار اسی لیے دے رہا ہے تاکہ تمہاری عاقبت خراب نہ ہو۔
Top