Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 4
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لیے اور اللہ نے فرقان اتارا بیشک جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ زبردست ہے انتقام لینے والا ہے
آیت 4 مِنْ قَبْلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَاَنْزَلَ الْفُرْقَانَ ط فرقان کا مصداق قرآن مجید بھی ہے ‘ تورات بھی ہے اور معجزات بھی ہیں۔ سورة الانفال میں یوم الفرقان غزوۂ بدر کے دن کو کہا گیا ہے۔ ہر وہ شے جو حق کو بالکل مبرہن کر دے اور حق و باطل کے مابین امتیاز پیدا کر دے وہ فرقان ہے۔ اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ ط۔ یہاں اب تہدید اور دھمکی کا انداز ہے کہ اس قرآن کا معاملہ دنیا کی دوسری کتابوں کی طرح نہ سمجھو کہ مان لیا تب بھی کوئی حرج نہیں ‘ نہ مانا تب بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر پڑھنے پر طبیعت راغب ہوئی تو بھی کوئی بات نہیں ‘ طبیعت راغب نہیں ہے تو مت پڑھو ‘ کوئی الزام نہیں۔ یہ کتاب ویسی نہیں ہے ‘ بلکہ یہ وہ کتاب ہے کہ جو اس پر ایمان نہیں لائیں گے تو ان کے لیے بہت سخت سزا ہوگی۔ وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ یہ لفظ اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ بیشک رؤف ہے ‘ رحیم ہے ‘ شفیق ہے ‘ غفور ہے ‘ ستار ہے ‘ لیکن ساتھ ہی عزیز ذوانتقام“ بھی ہے ‘ شدید العقاب بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ دونوں شانیں قلب و ذہن میں رہنی چاہئیں۔
Top