Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
اہل ِایمان میں وہ جواں مرد لوگ بھی ہیں جنہوں نے سچا کر دکھایا وہ عہد جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا پس ان میں سے کچھ تو اپنی نذر پوری کرچکے اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں } اور انہوں نے ہرگز کوئی تبدیلی نہیں کی
آیت 23 { مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ } ”اہل ِایمان میں وہ جواں مرد لوگ بھی ہیں جنہوں نے سچا کر دکھایا وہ عہد جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا۔“ انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے مال اور ہماری جانیں اللہ کی راہ میں قربانی کے لیے حاضر ہیں اور انہوں نے اپنا یہ دعویٰ عملی طور پر سچ کر دکھایا۔ { فَمِنْہُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَہٗ } ”پس ان میں سے کچھ تو اپنی نذر پوری کرچکے“ یہ اشارہ ہے ان صحابہ کرام رض کی طرف جو ان آیات کے نزول 5 ہجری سے پہلے جامِ شہادت نوش کرچکے تھے۔ مثلاً غزوئہ بدر میں چودہ 14 ‘ جبکہ غزوئہ اُحد میں ستر 70 صحابہ رض شہید ہوئے تھے۔ { وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُز } ”اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں۔“ باقی منتظر ہیں کہ کب ان کی باری آئے ‘ انہیں جان قربان کرنے کا موقع میسر آئے اور وہ اللہ کے حضور سرخرو ہوں : ؎ وبالِ دوش ہے سر جسم ِنا تواں پہ مگر لگا رکھا ہے ترے خنجر و سناں کے لیے ! { وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا } ”اور انہوں نے ہرگز کوئی تبدیلی نہیں کی۔“ اللہ سے جو عہد انہوں نے پہلے دن سے کر رکھا ہے آج بھی وہ اس پر قائم ہیں اور اس میں انہوں نے سرمو فرق نہیں آنے دیا۔
Top