Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 41
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوا : یاد کرو تم اللّٰهَ : اللہ ذِكْرًا : یاد كَثِيْرًا : بکثرت
اے اہل ایمان ! اللہ کا ذکر کیا کرو کثرت کے ساتھ۔
آیت 41 { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا } ”اے اہل ایمان ! اللہ کا ذکر کیا کرو کثرت کے ساتھ۔“ مراد یہ ہے کہ انسان ہر وقت اور ہر حال میں اللہ کو یاد رکھے اور ایک پنجابی کہاوت ”ہتھ کا رول ‘ دل یا رول“ کے مصداق اپنے روز مرہ معمولاتِ زندگی کے دوران بھی ہر گھڑی ‘ ہر قدم پر اللہ کی یاد اس کے دل میں مستحضر رہے۔ عملی طور پر ”ذکر کثیر“ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم مسنون دعائوں کو یاد کر کے انہیں اپنے معمولات کا حصہ بنا لیں۔ حضور ﷺ نے ہمیں ہر کیفیت اور ہر موقع محل کے لیے دعائیں تعلیم فرمائی ہیں۔ مثلاً گھر میں داخل ہونے کی دعا ‘ گھر سے باہر نکلنے کی دعا ‘ بازار میں داخل ہونے اور باہر جانے کی دعا ‘ بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا۔ اگر ہم ان مسنون دعائوں کو اپنے معمولات میں شامل کرلیں تو کوئی اضافی وقت صرف کیے بغیر اپنے کام کاج کے دوران بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ مسلسل اپنا تعلق قائم رکھ سکتے ہیں۔ نمازِ پنجگانہ بھی اللہ کے ذکر کی بہترین صورت ہے۔ البتہ بندئہ مومن کے لیے اللہ کا سب سے اعلیٰ ذکر قرآن کریم کی تلاوت ہے ‘ جیسا کہ سورة العنکبوت کی اس آیت میں ارشاد فرمایا گیا ہے : { اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَط اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِط وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرُ ط وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ۔ } ”تلاوت کرتے رہا کریں اس کی جو وحی کی گئی ہے آپ ﷺ کی طرف کتاب میں سے اور نماز قائم کریں۔ یقینا نماز روکتی ہے بےحیائی سے اور برے کاموں سے۔ اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے۔ اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو۔“
Top