Bayan-ul-Quran - Faatir : 34
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ١ؕ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۙ
وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَذْهَبَ : دور کردیا عَنَّا : ہم سے الْحَزَنَ ۭ : غم اِنَّ : بیشک رَبَّنَا : ہمارا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا شَكُوْرُۨ : قدر دان
اور وہ (جب جنت میں داخل ہوں گے تو) کہیں گے کہ ُ کل حمد اور کل شکر اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے غم کو دور کردیا یقینا ہمارا رب بہت بخشنے والا اور بہت قدر افزائی فرمانے والا ہے
آیت 34{ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ } ”اور وہ جب جنت میں داخل ہوں گے تو کہیں گے کہ ُ کل حمد اور کل شکر اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے غم کو دور کردیا۔“ واضح رہے کہ یہ ان لوگوں کا ذکر ہو رہا ہے جنہیں قبل ازیں آیت 32 میں ”سَابِقٌم بِالْخَیْرٰتِ“ کا لقب ملا ہے۔ آیت ماقبل میں اس امت کے تین گروہوں کا ذکر ہوا ہے ‘ یعنی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ‘ درمیانی راہ پر چلنے والے اور بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے۔ یہاں پر ربط ِکلام کو مدنظر رکھا جائے تو آیات 33 ‘ 34 اور 35 کے مضمون کا تعلق آیت 32 کے آخری الفاظ سے ہے۔ یعنی ان آیات میں امت کے مذکورہ آخری گروہ سَابِقٌم بِالْخَیْرٰتِ کو عطا کیے جانے والے انعامات کا ذکر ہے۔ البتہ کچھ لوگ اس کی تعبیر یوں بھی کرتے ہیں کہ یہ نعمتیں اور خوشخبریاں امت کے ان تینوں گروہوں کے لیے ہیں جن کا ذکر آیت ماقبل میں ہوا ہے۔ یہ تعبیر گویا ان لوگوں کے دل کی آواز ہے جو چاہتے ہیں کہ انہیں بغیر کوئی محنت اور کوشش کیے اور بغیر کوئی قربانی دیے جنت کے انعامات اور اونچے اونچے مقامات مل جائیں۔ { اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرُ } ”یقینا ہمارا رب بہت بخشنے والا اور بہت قدر افزائی فرمانے والا ہے۔“
Top