Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 13
قُلْ اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں اِنْ : اگر عَصَيْتُ : میں نافرمانی کروں رَبِّيْ : اپنا پروردگار عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
کہہ دیجیے کہ مجھے خود اندیشہ ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں
آیت 13 { قُلْ اِنِّیْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ } ”کہہ دیجیے کہ مجھے خود اندیشہ ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں۔“ میں خود بھی تو اللہ کا بندہ ہوں ‘ اور اس حیثیت سے اس کی ُ کلی اطاعت کا پابند ہوں۔ اس ضمن میں میرے لیے کوئی استثناء نہیں ‘ اور اگر بالفرض میں بھی اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بھی اللہ کے عذاب کا اندیشہ ہوگا۔ یہ شرطیہ فقرہ ہے اور یوں سمجھیں کہ اس کے درمیان کا ”اگر“ گویا ایک پہاڑ ہے جسے پھلانگنا ناممکنات میں سے ہے۔ دراصل یہ انداز مخالفین کو معاملے کی سنجیدگی کا احساس دلانے کے لیے اختیار فرمایا گیا ہے ‘ ورنہ حضور ﷺ کے لیے اس کا ہرگز کوئی امکان نہیں تھا۔
Top