Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 56
اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَ اِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَۙ
اَنْ تَقُوْلَ : کہ کہے نَفْسٌ : کوئی شخص يّٰحَسْرَتٰى : ہائے افسوس عَلٰي : اس پر مَا فَرَّطْتُّ : جو میں نے کوتاہی کی فِيْ : میں جَنْۢبِ اللّٰهِ : اللہ کا حق وَاِنْ كُنْتُ : اور یہ کہ میں لَمِنَ : البتہ۔ سے السّٰخِرِيْنَ : ہنسی اڑانے والے
مبادا کہ اس وقت کوئی جان یہ کہے کہ ہائے افسوس اس کوتاہی پر جو مجھ سے اللہ کی جناب میں ہوئی اور میں تو مذاق اڑانے والوں ہی میں شامل رہا۔
آیت 56 { اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰی عَلٰی مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ } ”مبادا کہ اس وقت کوئی جان یہ کہے کہ ہائے افسوس اس کوتاہی پر جو مجھ سے اللہ کی جناب میں ہوئی“ م ہائے میری بدقسمتی کہ میں زندگی بھر اپنے دھندوں میں اس طرح مگن رہا کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق کو پہچان ہی نہ سکا۔ میرے سامنے اللہ کا دین مغلوب تھا مگر میں اس کی سربلندی کے لیے جدو جہد کرنے کے بجائے اپنی عیش و عشرت کے مواقع ڈھونڈنے اور اپنا معیارِ زندگی بلند کرنے میں لگا رہا۔ میں نے دنیا کے مال و متاع کو ہی اپنا معبود سمجھ لیا اور عمر بھر اسی کے لیے اپنا تن من دھن کھپاتا رہا۔ { وَاِنْ کُنْتُ لَمِنَ السَّاخِرِیْنَ } ”اور میں تو مذاق اڑانے والوں ہی میں شامل رہا۔“ میں نے اللہ تعالیٰ ‘ اس کے دین اور آخرت کی باتوں کو نہ کبھی دھیان سے سنا اور نہ ہی کبھی سنجیدگی سے ان پر غور کیا ‘ بلکہ میں تو ہمیشہ ان باتوں کا مذاق ہی اڑاتا رہا۔
Top